اسلام آباد: سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ گندم کی درآمد پرمجھے مجرم ثابت کیا جارہا ہے۔فیصلے سے عوام کو فائدہ ملا ۔ ہمیں موردِ الزام ٹھہرانے والے سیاست کررہے ہیں۔ انوار الحق کاکڑ نے اپنے دورحکومت میں بلیک میں کھاد خریدنے کا اعتراف بھی کیا۔
نیوزنیوز کے پروگرام مدمقابل میں گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وفاق نے صوبوں کی ڈیمانڈ پر ایک ملین ٹن گندم خریداری کی اجازت دی ۔گندم حکومت نے نہیں بلکہ پرائیویٹ سیکٹر نے امپورٹ کی۔ گزشتہ برس اگست اور ستمبر میں پرائیویٹ سیکٹر1.2ملین ٹن گندم امپورٹ کر چکا تھا۔تحقیقات کرنا چاہتے ہیں تو کریں کس نے روکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی بھی غلط فیصلہ نہیں کیا تھا۔ یہ کوئی ٹماٹر نہیں جو خراب ہو جائیں گے، گندم کو تین سال تک محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ فری ٹریڈ کیلئے اسٹیٹ بینک نےاجازت دی ہوئی ہے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ جو آٹا لوگوں کو 100روپے ملتا تھا اب 60روپے کلو مل رہا ہے۔ہم نے کوئی بھی غلط فیصلہ نہیں کیا۔ تحقیقات کرنا چاہتے ہیں تو کریں کس نے روکا ہے؟ سابق (پی ڈی ایم) حکومت نے کسانوں کو سپورٹ پرائس مقرر کر کے کمٹمنٹ دی تھی وہ اب پوری کرے۔گندم خریدے۔بحران ختم ہو جائے گا۔
گندم معاملے سے نگران دور کا کوئی تعلق نہیں ۔انٹرنیشنل مارکیٹ میں گندم سستی ہوئی تو پرائیویٹ سیکٹر نے گندم خرید کر فائدہ اٹھایا۔ہم نے کوئی بھی غلط فیصلہ نہیں کیا تھا۔ ماضی میں 75 ارب روپے کی گندم خریدی گئی جو خراب ہوگئی تھی۔ خراب ہونے والی گندم پر اب بھی انکوائری چل رہی ہے۔جب ریفارمز کی جاتی ہیں تو تھوڑی سی تکلیف ہوتی ہے۔