لاہور : عمران خان کے خلاف121مقدمات کے خلاف کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے اہم ریمارکس دیے ہیں۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ سرکاری وکیل صاحب اس صورتحال میں عدالتیں خاموش تماشائی نہیں بن سکتیں ایک ایساشخص جس پر پوری زندگی کوئی مقدمہ نہیں ہوا ۔ اقتدار سے نکلتےہی اتنے مقدمات درج ہو گئے؟ کیاعمران خان کوانتخابات سےدور رکھنےکےلیےایساہورہاہے؟
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ لارجر بنچ میں جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس انوار الحق اور جسٹس امجد رفیق شامل ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جمعے کے روز 2 بجے عمران خان پولیس تفتیش جوائن کریں ۔ پنجاب حکومت تفتیش مکمل کر کے 8 مئی تک مکمل رپورٹ عدالت میں جمع جائے ۔
دوران سماعت عمران خان نے کے وکیل نے کہا کہ اس وقت ایک روٹ لگا ہوا ہے جو ہاتھ آتا ہے اسےلاہور ،کراچی ،اسلام آباد ،کوئٹہ کا چکر لگوایا جاتا ہے ۔ اس پر جسٹس علی باقر نے کہا کہ یہ روٹ پہلی بار نہیں لگا ماضی میں بھی ایسے روٹ لگتا تھا جو کہ افسوسناک ہے ۔
قبل ازیں عمران خان کیخلاف121مقدمات کی تفصیلات پیش کی گئیں جن کے مطابق اسلام آباد میں31 ،لاہور میں30،فیصل آباد میں14 بھکر، میں4،شیخوپورہ میں3گجرانوالہ میں2جہلم3،راولپنڈی میں 10،اٹک،میں4بہاولپور میں5، کوئٹہ،کراچی،وزیر آباد،ملتان،بہاولنگر،, ناروال،میانوالی میں1,1،رحیم یار خان4 اورچکوال میں2مقدمات درج ہیں ۔