اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین مذہب کے مقدمات درج کرنے کیخلاف درخواست پر حکم جاری کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کو ہراساں کرنے اور پولیس کو فواد چوہدری کیخلاف 9 مئی تک کارروائی سے روک دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی کے رہنماءاور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کی جس دوران فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ مدینہ منورہ میں ہوا اور یہاں مقدمات درج کر لئے گئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد کے دو تھانوں میں بھی مقدمات درج کئے گئے اور رانا ثناءاللہ نے کہا کہ شیخ رشید سمیت ان کے ساتھیوں کا گھروں سے نکلنا مشکل کر سکتا ہوں، ہم چاہتے ہیں تمام مقدمات کی فہرست عدالت کے سامنے رکھی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی ہنماؤں کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے اور کہا کہ سیکرٹری داخلہ یقینی بنائیں کہ فواد چوہدری کو ہراساں نہ کیا جائے جبکہ آئندہ سمیت تک ان کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہ کی جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ افسوسناک ہے یہاں پہلے بھی سب پر ایف آئی آرز درج ہوتی رہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا فواد چوہدری تاحال ممبر قومی اسمبلی ہیں؟ سپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر تو گرفتاری نہیں ہو سکتی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر امن اللہ نے پولیس کو سابق وفاقی وزیر اطلاعات نشریات فواد چوہدری کیخلاف 9 مئی تک کارروائی سے روکتے ہوئے عدالتی احکامات کی نقل سیکرٹری قومی اسمبلی کو بھجوانے کی ہدایت بھی کی۔