لاہور: طبی ماہرین نے انتہائی خوفناک پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو اس وقت مختلف وائرسز کا شدید خطرہ ہے یہ بات بعید نہیں کہ کورونا وائرس کے بعد اس دنیا کو کوئی اور آفت آ گھیرے اس کے قوی خدشات موجود ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سائنسدانوں کا خیال ہے کہ مستقبل میں مزید بیماریاں جنم لینے والی ہیں۔ عالمی سطح پر وبائی امراض کا پھیلنا عام ہوتا جا رہا ہے۔ ایبولہ، سوائن فلو اور کورونا وائرس جیسی مہلک بیماری نے اس دنیا کا نظام زندگی درہم برہم کرکے رکھ دیا ہے۔
یہ تمام وبائیں اس صدی کے آغاز میں پھوٹی ہیں۔ آبادی میں اضافہ اور جنگلی حیات کے مسکن میں تجاوزات کی وجہ سے بیماریوں کی انسان تک رسائی آسان ہو چکی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عصر حاضر کے انسان کو جس سے زیادہ خطرہ ہے وہ انفلوئینزا کی نئی اقسام ہیں۔
خبریں ہیں کہ چین میں اب ایک نیا فلو وائرس دریافت کیا گیا ہے جس سے انسانوں کو فوری طور پر تو کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن اگر اس نے وبا کی شکل اختیار کرلی تو نوع انسانی کو اس کی صورت میں ایک نئے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ کورونا وائرس کا چند جانوروں کے اندر پایا جانا بھی شدید خطرے کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ کچھ چمگادڑوں میں انتہائی ملک قسم کے سینکڑوں وائرس پائے جاتے ہیں۔
ان میں سے کچھ وائرس اپنی شکل تبدیل کرکے انسانوں پر حملہ آور ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر ان وائرسز نے انسانوں پر حملہ کر دیا تو اس سے نئی عالمی وبا جنم لے سکتی ہے۔
اس کے علاوہ یہ بھی خطرہ ہے کہ ماحولیاتی آلودگی بھی ان وباؤں کو پھوٹنے میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔
دنیا میں بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے بیماریاں پھیلانے والے کیڑوں جیسا کہ مچھر کو پروان چڑھنے کا موقع مل جائے گا۔
جانوروں کے اندر 17 لاکھ سے زائد نامعلوم وائرسز موجود ہیں۔ انسانیت کو لاحق سب سے بڑے خطرے کا پتا چلانے کیلئے عالمی سطح پر تحقیق کی ضرورت ہے۔
سائنسدانوں نے مہلک وائرسز تلاش کرنے کیلئے مزید فنڈنگ کا مطالبہ کیا ہے۔ کووڈ 19 کا اثر کئی سال تک برقرار رہے گا اور ہمیں ایسی بیماری کیساتھ ہی زندہ رہنے کی عادت ڈالنا ہوگی کیونکہ ہم مستقبل کے خطرات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔