سکھر: سندھ کے 9 اضلاع سے ایک لاکھ 64 ہزار 797 میٹرک ٹن گندم سرکاری گوداموں سے غائب ہو گئی ، سرکاری گوداموں سے غائب ہونے والی گندم کی مالیت 5 ارب 35 کروڑ 50 لاکھ روپے بنتی ہے، 22 ہزار 44 میٹرک ٹن گندم کراچی روانہ کی گئی لیکن گوداموں میں نہیں پہنچی،پلی بارگین قانون کے تحت ملزمالکان اور دیگر افراد سے 2 ارب 11 کروڑ 20 لاکھ روپے وصول کیے.
گندم کی خرد برد میں محکمہ خوراک کے افسران اور دیگر افراد ملوث پائے گئے۔ڈی جی نیب سکھر کی جا نب سے سرکاری گودامو ں سے گندم کے غائب ہونے کی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سکھر، لاڑکانہ، گھوٹکی، خیرپور، نوشہرو فیروز میں سرکاری گوداموں سے گندم غائب ہوئی۔
اس کے علاوہ نواب شاہ، سانگھڑ،کشمور اور قمبر شہداد کوٹ اضلاع کے سرکاری گوداموں سے بھی گندم غائب ہوئی۔نیب کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ کے 9 اضلاع سے ایک لاکھ 64 ہزار 797 میٹرک ٹن گندم سرکاری گوداموں سے غائب ہوئی۔
ڈی جی نیب سکھر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری گوداموں سے غائب ہونے والی گندم کی مالیت 5 ارب 35 کروڑ 50 لاکھ روپے بنتی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ 22 ہزار 44 میٹرک ٹن گندم کراچی روانہ کی گئی لیکن گوداموں میں نہیں پہنچی، کراچی بھیجی گئی گندم کی مالیت 74 کروڑ 56 لاکھ 80 ہزار روپے ہے۔
ڈی جی نیب کے مطابق پلی بارگین قانون کے تحت ملزمالکان اور دیگر افراد سے 2 ارب 11 کروڑ 20 لاکھ روپے وصول کیے جب کہ سکھر اور خیرپور کے 4 ملزمان سے ڈیفالٹ چیک کی مد میں 8 ارب 12کروڑ 60 لاکھ روپے وصول ہوئے۔
نیب رپورٹ کے مطابق گندم کی خرد برد میں محکمہ خوراک کے افسران اور دیگر افراد ملوث پائے گئے، گندم چوری اورخرد برد پر احتساب عدالت سکھر میں 4 ریفرنس دائر ہیں، مزید ریفرنس دائر ہوں گے۔