اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کیس میں گرفتار 3 ملزمان خالد شمیم، معظم خان اور محسن علی سید پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے عدالت میں چالان پیش کیا۔ چالان کے متن کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق کو لندن میں 16 ستمبر 2010 کو قتل کیا گیا اور اس قتل کی سازش برطانیہ اور پاکستان میں مشترکہ طور پر تیار ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ہزارہ برادری کے قاتل کھلے عام جلسے کر رہے ہیں، چیف جسٹس
سماعت کے بعد عدالت نے تینوں گرفتار ملزمان پر فردم جرم عائد کر دی۔ عدالت نے بانی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے اور ان کی جائیداد بحق سرکار ضبط کرنے اور پاکستانی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا۔
بعدازاں عدالت نے سماعت 8 مئی تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے 2 گواہوں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) شعیب اور ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیرارزم ونگ کے عبدالمنان کو آئندہ سماعت پر طلبی کے سمن جاری کر دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار ضمنی ریفرنس، گواہ شیر دل کا بیان قلمبند کر لیا گیا
واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جا رہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں