اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ پر ازخود نوٹس لے لیا۔ سپریم کورٹ میں مختلف کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت، لیویز، پولیس اور وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کی جب کہ کیس کی سماعت 11 مئی کو کوئٹہ میں ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں اضافے کی مخالفت کر دی
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہزارہ والے ڈر کے مارے سپریم کورٹ میں درخواست نہیں دے رہے اور ان کے قاتل کھلے عام جلسے کر رہے ہیں۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہزارہ والوں کو یونیورسٹی میں داخلے نہیں ملتے اور وہ اسکول، اسپتال نہیں جا سکتے۔ کیا ہزارہ والے پاکستان کے شہری نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کئی روز سے بلوچستان اسمبلی کے باہر اور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جا رہا تھا اور مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ وہ اس وقت تک احتجاج ختم نہیں کریں گے جب تک آرمی چیف سے ملاقات نہ کر لیں۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار ضمنی ریفرنس، گواہ شیر دل کا بیان قلمبند کر لیا گیا
گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کوئٹہ پہنچے جہاں انہوں نے ہزارہ عمائدین سے ملاقات کی اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے والوں کا عبرتناک انجام ہو گا۔ سربراہ پاک فوج سے ملاقات کے بعد ہزارہ عمائدین دھرنے ختم کرنے پر راضی ہوئے جب کہ وفاقی اور صوبائی وزرائے داخلہ نے کوئٹہ پریس کلب جا کر سماجی کارکن جلیلہ حیدر کی بھوک ہڑتال بھی ختم کرائی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں