لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پی ای سی اے) میں ترامیم کی ہدایت کردی جس کا مقصد پی ٹی اے کو سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد اور معلومات کی بندش یقینی بنانے کے لیے ضروری اختیارات دینا ہے۔
عدالت نے حکومت کو پاکستان پینل کوڈ کی گستاخی سے متعلق دفعات 295 (بی) اور 295 (سی) کو بھی الیکٹرانک کرائم ایکٹ کی دفعہ 9 میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت کی جانب سے وفاقی حکومت کو پی ای سی اے کے تحت قوانین کی تشکیل کی ہدایت دی گئی ہے، جنہیں اب تک تشکیل نہیں دیا جاسکا تھا جبکہ وزارت خارجہ امور میں بھی ایک ایسا سیل قائم کیا جائے گا جو اسلامی ممالک کو اس بات سے آگاہ رکھے گا کہ پاکستان نے سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد کی بندش کے لیے کیا اقدامات اٹھائے۔
لاہور ہائی کورٹ سے جاری ہونے والے تفصیلی فیصلے کے مطابق 'الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کی سیکشن 37 میں ضروری ترامیم کا بل پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جائے جس کے ذریعے پی ٹی اے کو ایسی ویب سائٹس بند کرنے کا حاصل ہوسکے جو گستاخانہ مواد ہٹانے میں ناکام رہی ہوں ۔مذکورہ فیصلہ جسٹس محمد قاسم خان کی جانب سے ا±س پٹیشن کے جواب میں جاری کیا گیا جس میں ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا جو فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے میں ملوث ہوں۔
فیصلے کے مطابق گستاخانہ مواد سے جڑے معاملات کی تحقیقات کرنے والی پی ٹی اے اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو تکنیکی مہارت اور ضروری سازوسامان کی فراہمی کے لیے حکومت تمام اقدامات کرے گی۔تفصیلی فیصلے میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر انتظامیہ گستاخانہ مواد کو ہٹانے میں کامیاب نہیں ہوتی تو قانون کے تحت ایسے تمام اکاو¿نٹس اور سسٹمز کو بلاک کردیا جائے گا۔
پی ٹی اے گستاخانہ مواد شائع کرنیوالی ویب سائٹ کی بند ش کیلئے بااختیار
لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پی ای سی اے) میں ترامیم کی ہدایت کردی جس کا مقصد پی ٹی اے کو سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد اور معلومات کی بندش یقینی بنانے کے لیے ضروری اختیارات دینا ہے۔
05:56 PM, 2 May, 2017