”قرآن پاک کی اشاعت (چھپائی اور ریکارڈنگ کی غلطیوں کا خاتمہ) ترمیمی بل 2022“ کی ترامیم کے ساتھ منظورِی

08:30 PM, 2 Mar, 2023

اسلام آباد (سردار شیراز خان): ٰ  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی نے  ”قرآن پاک کی اشاعت (چھپائی اور ریکارڈنگ کی غلطیوں کا خاتمہ) ترمیمی بل 2022“ پر تفصیلی غور کیا۔

 کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ قرآن پاک کے شہید مقد س اوراق کو کنوؤں میں ڈالا جاتا ہے۔بعض جگہوں پر کنویں بھر جاتے ہیں اور قرآن پاک کے اوراق باہر نکل آتے ہیں۔ بریفنگ میں کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ قرآن کے ضعیف اور شہید مقد س اوراق کو کچھ لوگوں نے جلایا جس پر انہیں قتل بھی کیا گیا۔ وزارت نے اسلام آباد میں قرآن پاک کے شہید مقدس اوراق کو محفوظ کر کے ری سائیکلنگ پلانٹ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ 

وزارت کا موقف تھا کہ توہین قرآن کے الزامات اور واقعات سے بچنے کے لیے شہید مقدس اوراق کو مناسب اور احترام کے ساتھ محفوظ کرنا ضروری ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ نئے ری سائیکل شدہ کاغذ کو صرف مقدس کتب کی طباعت میں استعمال کے لیے مختص کیا جائے گا۔قرآن ری سائیکل مرکز تیس جون تک بن جانا تھا مگر اخراجات پر پچاس فیصد کٹ لگ گیا ہے۔اب قرآن ری سائیکلنگ مرکزاگلے مالی سال تک مکمل ہوگا۔

قرآن پاک کے شہید اوراق کو محفوظ کرنے پر بھی کٹ لگادیا گیا ہے جس پراراکین کمیٹی نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہمارے پاس قرآن پاک کو محفوظ کرنے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے قرآن پاک کے شہید اوراق کو ری سائیکل کرنے کا کام مکمل کرنے کے لئے فنڈ میں کمی کے فیصلے کوواپس لینے کے لئے وزیر اعظم کوخط لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔قائمہ کمیٹی نے قرآن پاک میں املا کی اغلاط اور جان بوجھ کر شہید کرنے پر سزا ایک لاکھ روپے جرمانہ اور چھ ماہ قید تجویز کردی گئی۔پہلے قرآن پاک میں املا کی غلطیوں اور جان بوجھ کر شہید کرنے پر سزا پانچ ہزار جرمانہ اور تین ماہ قید تھی۔ حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ انٹرنیٹ پر بھی قرآن پاک کے نسخہ جات میں اغلاط پر قانون لاگو ہوگا۔ قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دے دی۔کمیٹی نے بل میں کوئی اہم ترمیم تجویز نہیں کی جو اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں ہے تاہم اس کے انگلش سے اردو ترجمہ کیلئے مناسب الفاظ استعمال کرنے کیلئے کچھ تجاویز دیں جس پر تفصیلی کیا جائے گا۔

کمیٹی نے قرآن مجید کے ترجمے میں مبینہ تحریف اور قرآن بورڈ کی اجازت کے بغیر چھاپنے کے خلاف شائع ہونے والی خبر پر مزید بحث کی۔ کمیٹی اجلاس میں قرآن پاک اخباری کمزور کاغذ پر شائع کئے جانے کا انکشاف ہوا۔اخباری کاغذ پر اشاعت کے سبب قرآن مجید کا نسخہ تین سے چار ماہ میں شہید ہوجاتا ہے۔ وزارت مذہبی امور پنجاب کے حکام نے بتایا کہ قرآن مجید کو قانون کے مطابق کم از کم 52 گرام کاغذ پر چھاپنا ضروری ہے۔اس حوالے سے وفاقی حکومت کا 50 برس قدیم قانون موجود ہے۔ ملک میں بہت سے پبلشرز اخباری کاغذ پر قرآن مجید کی اشاعت کرکے ہیں۔ کمیٹی کو بتایاگیاکہ پبلشرز کاروباری طور پر بہت مضبوط ہیں۔جب تک چھاپے خانے سیل نہیں کئے جائیں گے تب تک کنٹرول ممکن نہیں۔


قائمہ کمیٹی کو ترجمان وزارت مذہبی امور خیبر پختونخوا نے بریفنگ میں بتایا کہ خیبر پختونخوا میں 14پبلشرز رجسٹرڈ ہیں جو قرآن مجید چھاپ سکتے ہیں۔ صوبے میں قانون موجود ہے جس کے تحت کم از کم 52گرام پر قرآن مجید چھاپنا ضروری ہے۔قانون کی خلاف ورزی پر تین برس قید اور 20ہزار روپے جرمانے کی سزا مقرر ہے۔ 


سینیٹر صابر شاہ نے کہا کہ اب تک صوبہ خیبر پختونخوا میں کتنے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس پر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا صوبے میں مانیٹرنگ کا نظام موجود ہے۔حکام وزارت مذہبی امور صوبہ بلوچستان نے کمیٹی کوبتایا کہ بلوچستان میں ایک بھی پبلشرز رجسٹرڈ نہیں ہے اور صوبہ بلوچستان میں قرآن مجید کے چھپائی نہیں ہوتی ہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدر ی نے کہا کہ قادیانیوں کی سرگرمیوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ قادیانی قرآن مجید میں تحریف کررہے ہیں جس انہیں پر گرفتار کیا جانا چاہیے۔ قادیانیوں کی کارروائیوں کو روکنا ہماری ذمہ داری ہے۔

مزیدخبریں