اسلام آباد: قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خارجہ امور میں دفتر خارجہ حکام نے کہا ہے کہ عالمی پابندیوں کے علاوہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے باعث ایران سے تیل نہیں لے سکتے سستا تیل خریدنے والے بھارت, چین, جاپان نے آئی ایم ایف سے قرضے نہیں لئے, پاک ایران گیس پائپ لائن پر پاکستان کا کام ابھی بہت ہی کم بلکہ نہ شروع ہونے کے برابر ہے ایران نے 18 ارب ڈالرز جرمانہ نہیں مانگے تاہم پاکستان کو فرانس میں ٹالٹی عدالت میں لے جا سکتا ہے, چئیرمین کمیٹی نے وزیر خارجہ و سیکرٹری خارجہ کے آج تک کسی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہویے سیکرٹری خارجہ کو آئندہ تمام اجلاسوں میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔
چئیرمین محسن داوڑ کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برایے امور خارجہ کے اجلاس میں وزارت خارجہ کی جانب سے اجلاس کے منٹس تبدیل کرنے اور اراکین کی رائے شامل نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیاگیا ۔ چئیرمین کمیٹی نے واضح کیا کہ وزیر خارجہ اور سیکرٹری خارجہ آج تک اجلاس میں نہیں آئے آئندہ اجلاسوں میں سیکرٹری خارجہ کی بہر صورت موجودگی کی ہدایت کرتے ہیں وگرنہ معاملہ ایوان میں اٹھایا جاے گا ۔
ایڈیشنل سیکرٹری سید احسن رضا نے بریفنگ میں بتایا کہ ایران نے 60 کی دھائی میں منگلا ڈیم سمیت متعدد منصوبوں میں مالی امداد فراہم کی کشمیر پر ہر دور میں کھل کر حمایت کی باہمی تعلقات میں فی الوقت سب سے بڑی رکاوٹ آئی پی گیس پائپ لائن کی عدم تکمیل ہے۔ ایران نے اپنے حصے کا کام مکمل کر لیا ہےہماری جانب ابھی کام بہت ہی کم بلکہ نہ شروع ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے کو 2015 میں فعال ہونا تھا معاہدے کے مطابق ایران ہمیں فرانس میں ثالثی کے لئے لے جا سکتا ہے اور ہمیں ایران کو عدم تکمیل کے باعٹ 18 ارب ڈالرز ہرجانے کا پوٹینشل موجود ہے۔ ایران نے ابھی جرمانے کا تقاضا نہیں کیا ۔ جرمانے پر ماہرین مختلف اسٹڈیز کر رہے ہیں۔
معاون خصوصی طارق فاطمی کی اہلیہ اور رکن کمیٹی زہرا ودود فاطمی کا کہنا تھا کہ جس وقت معاہدہ کیا گیا ایران پر پابندیاں نہیں تھیں اگر تھیں تو یہ معاہدہ کیوں کیا گیا اراکین کمیٹی کے سوالات کے جواب میں دفتر خارجہ حکام نے بتایا کہ بھارت، چین،جاہان دیگر ممالک ایران سے رعایتی تیل خرید رہے ہیں کیونکہ ان ممالک نے آئی ایم ایف سے قرض نہیں لئے ۔
ہماری ریفائنریوں کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے معاہدے ہیں جو ہمیں ویوورز بھی دیتے ہیں ۔پاکستان مشرق وسطی ممالک سے تیل. لیتا ہے اس لیے بھی ایرانی تیل کی خریداری میں مسائل ہیں۔ ایران سے تیل نہ لینا ایک حساس معاملہ ہے اس میں چند ممالک کے نام لینا پڑیں گے جو کہ ان کیمرہ اجلاس میں لے سکتے ہیں۔
بھارت نے ایران سے تیل خریدنے کے لیے الگ بنک قائم کیا ہے ہم نے بھی علیحدہ بنک جو کہ ریال میں کاروبار کرے بنانے کی تجویز دی تھی عمل نہیں ہوا۔ پاک ایران تجارت کی کمی کی بڑی وجہ بنکنگ چینلز کا نہ ہونا ہے ۔ 2002 سے ایران سے مکران ڈویژن کے لیے بجلی لے رہے ہیں۔
بولان گبد 100 میگاواٹ بجلی برآمد کے لیے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن بچھا رہے ہیں۔ کمیٹی نے ایران سے تجارت کے پوٹینشل والی اشیا کی فہرست، نرخ اور پاکستان کو متوقع فائدہ کی دستاویزات بھی طلب کر لیں۔