نوجوانوں کو بلاسود قرض دیں گے، مجھے سب سے زیادہ فخر صحت کارڈ پر ہے: وزیراعظم

نوجوانوں کو بلاسود قرض دیں گے، مجھے سب سے زیادہ فخر صحت کارڈ پر ہے: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو بلاسود 5 لاکھ روپے قرض دیں گے اور اب تک اپنے دور حکومت میں ڈھائی ارب روپے لوگوں کو دے چکے ہیں، مجھے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں سب سے زیادہ فخر صحت کارڈ پر ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں کامیاب پاکستان پروگرام بلاسود قرض کے اجراءکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اب تک ڈھائی ارب روپے قرض دے چکی ہے جبکہ گھر بنانے کیلئے 55 ارب روپے کے قرضے نچلے طبقے کو دئیے گئے ہیں، اب نوجوانوں کو بلاسود 5 لاکھ روپے قرض دیں گے اور 2 سال کے دوران ایک ہزار ارب روپے دئیے جائیں گے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن ہم نے سستا کر دیا ہے، ہمارے پاس پیسہ زیادہ جمع ہوا، اس لئے بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں کم کیں، جیسے دولت بڑھے گی اور بھی سہولتیں دیں گے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ 
وزیراعظم کہا کہ ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں سب سے زیادہ فخر صحت کارڈ پر ہے جو رواں مہینے کے آخر تک پاکستان کے تمام خاندانوں کو میسر ہو گا جس کے ذریعے پاکستان کے کسی بھی اچھے ہسپتال میں 10 لاکھ روپے تک کا علاج بالکل مفت کروایا جا سکے گا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل سرکاری ہسپتال میں علاج کیلئے لوگ جاتے تھے مگر زیادہ مسئلہ دیہی علاقوں میں ہوتا ہے جہاں سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز ہوتے ہیں اور نہ نرسز جبکہ آلات کی بھی کمی ہوتی ہے، لیکن صحت کارڈ سے کسی بھی ہسپتال میں علاج کروایا جا سکے گا۔ 
وزیراعظم نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے اب پرائیویٹ سیکٹرز دیہی علاقوں میں ہسپتال بنائیں گے کیونکہ ہر خاندان کے پاس علاج کیلئے پیسہ آ گیا ہے۔ ایک خاندان پر سب سے برا اور مشکل وقت اس وقت آتا ہے جب بیماری ہو اور علاج کیلئے پیسہ نہ ہو، اس سے زیادہ بے بسی کا عالم نہیں ہوتا۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم نے عوام کیلئے صحت کارڈ کا اجراءکیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک خواب کا نام تھا اور جس نظرئیے کے تحت پاکستان بنا تھا ہم اس پر نہیں چلے، جو قوم اپنے نظرئیے سے ہٹ جاتی ہے وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی، پاکستان کو آج عزت نہیں ملی تو اس کی وجہ صرف نظریہ سے ہٹ کر چلنا تھا، ریاست کو اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری لینی تھی لیکن ایسا نہ ہو سکا، جو قوم طاقتور کو چھوڑ کر کمزور کو سزا دے وہ تباہ ہو جاتی ہے۔ 

مصنف کے بارے میں