اسلام آباد : این اے 75 ڈسکہ میں دھاندلی کی تحقیقات میں ایک بڑی پیشرفت یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے حکومت سے رابطہ کرکے اُن 20؍ پریزائڈنگ افسران کے موبائل فون نمبرز کی فون کالز کا ڈیٹا ریکارڈ مانگ لیا ہے جو ڈسکہ میں ہونے والے حالیہ ضمنی الیکشن کے دوران اپنی مرضی سے ووٹوں سے بھرے تھیلوں سمیت سمیت گھنٹوں تک ’’غائب‘‘ ہوگئے تھے۔ الیکشن کمیشن نے یہ الیکشن کالعدم قرار دیدیا تھا۔
سرکاری ذرائع نےبتایا ہے کہ کمیشن نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے رابطہ کیا ہے جس کے بعد پی ٹی اے نے حکومت سے رابطہ کیا ہے تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ الیکشن کمیشن کو متعلقہ معلومات فراہم کرنی ہے یا نہیں۔ قانون کے تحت ہر سرکاری ادارہ اور ایجنسی کا فرض ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں معاونت کرے تاکہ آزاد اور شفاف الیکشن کرائے جا سکیں۔ کمیشن کے حکم کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا تاوقتیکہ سپریم کورٹ آف پاکستان اس پر حکمِ امتناع جاری نہ کر دے یا پھر اسے کالعدم قرار دیدے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت کو ای سی پی کے حالیہ اقدام سے پریشانی ہو رہی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر وہ لوگ بے نقاب ہو جائیں گے جنہوں نے ڈسکہ میں دھاندلی کرائی۔ سی ڈی آر کی تفصیلات اس لحاظ سے اہم ہیں کہ ان کی مدد سے غائب ہو جانے والے 20؍ پریزائڈنگ افسران کی سرگرمیوں کا پتہ چل سکے گا، یہ لوگ پولنگ اور ووٹوں کی گنتی کے بعد ریٹرننگ افسر کے پاس جانے کی بجائے کئی گھنٹوں تک غائب ہو گئے تھے۔
سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق موبائل فون کے ڈیٹا سے نہ صرف یہ معلوم ہوگا کہ یہ پریزائڈنگ افسران کہاں تھے بلکہ یہ بھی پتہ چل پائے گا کہ یہ لوگ کس سے رابطے میں تھے۔ ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ اگر الیکشن کمیشن کو مطلوبہ ڈیٹا مل گیا تو اس سے نہ صرف دھاندلی کا منصوبہ بے نقاب ہو جائے گا بلکہ اُن کا بھی پتہ چل پائے گا جو اِن پریزائڈنگ افسران کی ڈوریاں کھینچ رہے تھے۔ الیکشن کمیشن پہلے ہی فیصلہ کر چکا ہے کہ ان بیس پریزائڈنگ افسران کے ٹرائل کا معاملہ سیشن کورٹ بھیجا جائے گا کیونکہ یہ لوگ مبینہ طور پر ڈسکہ کی دھاندلی میں ملوث تھے۔
نون لیگ نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ ’’گمشدہ‘‘ پریزائڈنگ افسران نتائج کو حتمی شکل دینے کیلئے ریٹرننگ افسران کے پاس جانے کی بجائے اپنی مرضی سے غائب ہوگئے اور مقامی فارم ہائوس پر جمع ہوئے جہاں متعلقہ بِیس پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج تبدیل کیے گئے۔ کئی گھنٹوں تک یہ پریزائڈنگ افسران غائب رہے، ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن ان کا کھوج لگانے میں ناکام رہا۔
ای سی پی پولیس اور سویلین انتظامیہ کے تمام متعلقہ حکام سے رابطہ کرتا رہا لیکن کوئی دستیاب نہیں تھا۔ الیکشن کے اگلے دن ای سی پی نے اپنی پریس ریلیز میں بتایا کہ صرف چیف سیکریٹری پنجاب سے رات تین بجے ایک مرتبہ رابطہ ہوا تھا لیکن وہ بھی کمیشن کو گمشدہ پریزائڈنگ افسران کی معلومات فراہم نہ کر سکے۔ آئی جی پولیس پنجاب، کمشنر اور آر پی او گجرانوالہ، متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او سے بھی کمیشن نے رابطہ کیا لیکن یہ بھی دستیاب نہیں تھے۔
الیکشن کمیشن نے ڈسکہ کے الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس کو چار مارچ کو طلب کرلیا ہے اور ساتھ ہی کمشنر اور آر پی او گجرانوالہ کو ہٹانے جبکہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او، دو اسسٹنٹ کمشنر اور دو ڈی ایس پیز کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔ کمیشن کو ابھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اِن سویلین انتظامیہ کے عہدیداروں اور پولیس افسران کیخلاف انکوائری کمیشن کود کرے گا یا ان کا معاملہ وفاقی اور پنجاب حکومت کو تحقیقات کیلئے بھیجے گا۔ اگر ای سی پی نے ان افسران کیخلاف خود انکوائری کا فیصلہ کیا تو یہ صورتحال اُن لوگوں کیلئے باعثِ پریشانی ہوگی جنہوں نے ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں دھاندلی کی منصوبہ بنایا اور اس پر پس پردہ رہتے ہوئے عمل بھی کیا۔