بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے گذشتہ روز اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’انتہا پسندی کے خلاف جنگ کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے۔
سشما سوراج کا کہنا تھا کہ ’جو ملک انتہا پسندی کو پناہ گاہ فراہم کرتا ہے اور انھیں مالی تعاون دیتا ہے، اسے شدت پسندی کے کیمپوں کو ختم کرنے کے لیے کہا جانا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ یہ ایک وبائی مرض ہے جو تیزی سے پھیل رہا ہے اور اسے مختلف طریقوں سے چلایا جا رہا ہے۔
سشما سوراج نے مزید کہا اگر ہم انسانیت کو بچانا چاہتے ہیں، تو ہمیں یقیناً شدت پسندوں کی فنڈنگ کرنے والے اور انھیں پناہ دینے والے ممالک سے ان کی زمین پر شدت پسند کیمپوں کے بنیادی ڈھانچوں اور پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لیے کہنا چاہیے۔
او آئی سی کانفرنس میں بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کیے جانے کی وجہ سے پاکستان نے اس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا اور پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قريشی نے اس کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پلوامہ کے مقام پر ہونے والے شدت پسند حملے اور پاکستان میں کالعدم تنظیم جیش محمد کے تربیتی کیمپوں پر انڈیا کے فضائی حملے کے تین دن بعد سشما سوراج نے او آئی سی کے پلیٹ فارم سے پاکستان کا نام لیے بغیر اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔ جیش نے پلوامہ حملے کے ذمہ داری قبول کی تھی۔