لاہور: پی سی بی کی بروقت کارروائی نے بین الاقوامی جواریوں کے نیٹ ورک کی پی ایس ایل کو بدنام کرنے کی ایک اور سازش ناکام بنا دی۔
دبئی میں پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے دوران بھی سٹے بازوں نے اسپاٹ فکسنگ کی ایک اور کوشش کی اور اس بار کھلاڑیوں سے رابطے کا ذریعہ سوشل میڈیا ویب سائٹس تھیں، جسے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ نے ناکام بنا دیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے تفتیش کاروں نے انٹیلی جنس نیٹ ورک کے ذریعے جو شواہد حاصل کیے ہیں، اس کے مطابق ان سٹے بازوں کا تعلق بھارت اور بنگلہ دیش سے ہے، جنہوں نے پاکستان سپر لیگ کے دوران کم از کم تین ٹیموں کے کھلاڑیوں سے واٹس ایپ اور فیس ٹائم کے ذریعے رابطہ کیا تھا، لیکن تینوں کرکٹرز نے فوری طور پر اس واقعے کو رپورٹ کردیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے حد درجہ مصدقہ اور قابل اعتماد ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ان کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد ہیں کہ دونوں سٹے باز دبئی میں دکھائی دیئے ہیں، تاہم ابھی تک ٹیم ہوٹلوں سے دور ہیں۔ اگرچہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے انسداد کرپشن یونٹ نے گذشتہ سال شرجیل خان اور خالد لطیف کے واقعے کے بعد مزید سخت اقدامات کیے ہیں، تاہم اس کے باوجود دونوں سٹے بازوں نے دبئی آکر کم از کم تین کھلاڑیوں سے واٹس ایپ اور فیس ٹائم کے ذریعے رابطہ کیا ہے لیکن ماضی کے تلخ تجربات کے باعث تینوں کھلاڑیوں نے اس واقعے کی رپورٹ اپنی ٹیموں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے کرنل اعظم کو دے دی، جس کے بعد انسداد کرپشن یونٹ فوری ایکشن میں آیا ہے۔
انسداد کرپشن یونٹ نے تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں کو نئی بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ دونوں سٹے بازوں کی دبئی آمد کی اطلاع ہے۔ بریفنگ میں ایک سٹے باز کی تصویر بھی دکھائی گئی اور کھلاڑیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان میں سے کوئی بھی شخص ٹیم ہوٹل کے ارد گرد دکھائی دے تو اس کی فوری رپورٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کو کردی جائے۔
دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے طور پر جو تحقیقات کی ہیں، اس کے مطابق دونوں سٹے بازوں کا تعلق انٹرنیشنل مافیا سے ہے اور دونوں آئی سی سی اور ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں کی فہرست میں بلیک لسٹ ہیں۔ سٹے بازوں کی جانب سے اس نئی پیشکش کے بعد پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے دبئی کے ہوٹلوں میں ہنگامی بریفنگ کا اہتمام کیا گیا جس میں کھلاڑیوں کو ایک بار پھر خبردار کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ایک سٹے باز کی تصویر بھی کھلاڑیوں کو دکھائی گئی، کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس حلیے کے کسی شخص کو نہیں دیکھا ہے، تاہم پی سی بی کے تفتیش کاروں نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے صورتحال کا جائزہ لیا ہے، جس کے مطابق دونوں غیر ملکی سٹے باز ٹیم ہوٹلوں کے قریب دکھائی نہیں دیئے۔
البتہ برطانوی کرائم ایجنسی اور آئی سی سی کی جانب سے اس بات کے ٹھوس شواہد ہیں کہ بین الاقوامی گروہ سے تعلق رکھنے والے دونوں خطرناک سٹے باز دبئی میں موجود ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی دو دن قبل دبئی سے لاہور چلے گئے ہیں، تاہم انہیں اس تازہ پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ خوش ہے کہ اس بار کھلاڑیوں نے ذمے داری دکھائی ہے، تاہم کھلاڑیوں کے گرد گھومتے اس گروہ کے اراکین، پی سی بی کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔
بورڈ پر امید ہے کہ انٹیلی جنس نیٹ ورک کے ذریعے انسداد کرپشن کے اقدامات مزید موثر اور مربوط ہوں گے۔ گذشتہ سال پاکستان سپر لیگ میں شرجیل خان اور خالد لطیف کے اسپاٹ فکسنگ واقعے کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ حکام اس بار زیادہ محتاط ہیں اور کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹورنامنٹ کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں اور فرنچائزوں کو ضابطہ اخلاق میں جکڑ دیا گیا ہے۔
دوسری جانب پی ایس ایل چیئرمین نجم سیٹھی اور پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے حکام آئی سی سی کی معاونت سے پورے سسٹم کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ ٹورنامنٹ کے اختتام تک کھلاڑیوں کو نجی دوروں کی اجازت نہیں ہے اور وہ صرف ٹیم کے ساتھ ہی کہیں جا سکتے ہیں۔ کسی مہمان کے آنے کی صورت میں بھی کھلاڑی اس سے صرف ٹیم ہوٹل میں ہی ملاقات کر سکتے ہیں۔