اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پر لانے کی درخواست پر اعتراضات کے خلاف اپیل خارج کر دی ہے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ڈان لیکس پر تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر لانے کی بریگیڈیئر (ر) محمد عربی کی درخواست پر چیمبرم یں سماعت کی۔
چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو پھر برقرار رکھتے ہوئے ڈان لیکس کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی درخواست پر اعتراضات کے خلاف اپیل خارج کر دی۔
مزید پڑھیں:روس نے ’ناقابل تسخیر‘ ہتھیار تیار کر لیے ہیں، پیوٹن
یاد رہے کہ رجسٹرار آفس نے درخواست پرمتعلقہ فورم سے رجوع نہ کرنے کا اعتراض عائد کیا گیا تھا۔
ڈان لیکس کا پس منظر
واضح رہے انگریزی اخبار ڈان میں صحافی سرل المیڈا کی جانب سے چھ اکتوبر 2016 کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سے متعلق دعوی کیا گیا کہ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر عسکری اور سیاسی قیادت میں اختلافات سامنے آئے جس پر سیاسی اور عسکری قیادت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا۔
29 اکتوبر کو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے اہم خبر کے حوالے سے کوتاہی برتنے پر پرویز رشید سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا قلم دان واپس لے لیا تھا۔
حکومت نے قومی سلامتی کے منافی خبر کی اشاعت کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ ریٹائرڈ جج عامر رضا خان کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے پانچ ماہ کی طویل محنت کے بعد قومی سلامتی سے متعلق خبر کی اشاعت کے ذمہ داروں کا تعین کر کے اپنی سفارشات 26 اپریل 2017 کو وزارت داخلہ کو بھیجوا دیں بعد ازاں اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران رپورٹ پیش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں مجھے پیسوں کی پیشکش ہوئی :عمران خان
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کمیٹی رپورٹ کے 18ویں پیرے کی منظوری دیتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اپنے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا تھا جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو اکتوبر میں ہی فارغ کر دیا گیا تھا اور ان کی جگہ مریم اورنگزیب کو وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپا گیا تھا۔
ڈان لیکس کے معاملے میں دس مئی 2017 کا دن انتہائی اہمیت کا حامل رہا جب وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک نیا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس نے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ لیا۔ یوں جہاں سیاسی قیادت نے نیا اعلامیہ جاری کر کے نامکمل ںوٹیفکیشن کو از سرنو ترتیب دیا وہیں عسکری قیادت نے بھی نئے اعلامیہ کو خوش آمدید کہتے ہوئے حکومتی کاوشوں کو سراہا اور سابقہ ٹوئٹ واپس لے لی گئی تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں