اسلام آباد: نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر نیب ریفرنسز میں آج پھر عدالت پیش ہو گئے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ پراپرٹیز کے ضمنی ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو اصل ریکارڈ سمیت بیان قلمبند کرانے کے لیے آج 2 بجے طلب کر رکھا ہے۔
نواز شریف، مریم نواز اور داماد کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پہلی بار اپنا بیان قلمبند کرائیں گے۔ اس سے قبل انہیں کیلبری فونٹ کے معاملے پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جرح کا سامنا کرنا پڑے گا۔
گذشتہ روز فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء پر تینوں ریفرنسز میں مشترکہ جرح کی درخواست کی تھی۔ نیب نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ ایک ساتھ دینے کی ہدایت کی ہے لیکن جرح الگ، الگ ہو گی۔
نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ اور العزیزیہ ضمنی ریفرنسز کی سماعت کے دوران گذشتہ روز 5 گواہوں کے بیان قلمبند کیے گئے جبکہ مزید 3 گواہوں کو آج طلب کیا گیا ہے جن میں عبدالحنان، رضوان خان اور سنیل اعجاز شامل ہیں۔
گذشتہ روز سماعت کے دوران خواجہ حارث اور نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کے درمیان 3 بار تلخ کلامی بھی ہوئی تھی اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے 3 بار روسٹرم چھوڑ کر کہا کہ وہ ٹرائل کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ جس کے بعد عدالت نے دونوں فریقین میں صلح کرائی اور مزید سماعت آج تک کے لیے ملتوی کر دی تھی
واضح رہے سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا۔ نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنس بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جا چکے ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں