کوئٹہ: بلوچستان کی حکومت نے دینی مدارس کو عصری تعلیمی اداروں کے قوم دھارے میں شامل کر نے کے لئے اقدامات شروع کردیے ہیں۔اس حوالے سے 90 مدارس کے 95 ہزار طلبا کو پرائمری، مڈل اور دسویں درجے کا امتحان لازمی مضامین کے ساتھ پاس کرنے والے طالب علم کو ان درجات کی سند دینے اور مدارس کے 50 اساتذہ کو دینی علوم کے ساتھ عصری تعلیمی اداروں کے مضامین پڑھانے کے لئے تربیت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت ایک این جی او بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام (بی آر ایس پی)کے تعاون سے گزشتہ کئی ماہ سے مدارس کو عصری اداروں کے قریب لانے اور مدارس کے طلبا کو انگریزی اور دیگر لازمی علوم پڑھانے اور کمپیوٹر سکھانے کیلئے کوششیں کر رہی ہے۔ساتھ ہی، انھوں نے کہا ہے کہ اِس ضمن میں مزید اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔انھوں نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت مدارس کو کنٹرول میں نہیں لے گی۔ بلکہ، اس کے لئے ہم نے مل بیٹھ کے مدارس کے مالکان کے تعاون اور رضامندی سے، اتنی مداخلت کی ہے کہ 80،90 اسکولوں میں تقریبا 95 ہزار طلبا کو ہم نے یہ سہولت بی آر ایس پی کے ذریعے مہیا کی ہے اور اس پر کام جاری ہے۔
زیارتوال نے مزید کہا ہے کہ ہم جو کچھ کر سکتے ہیں، وہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اگر طلبا کو پڑھانے کے لئے ٹیچر مانگیں گے تو حکومت فراہم کرے گی۔قدرتی وسائل سے مالامال اس جنوب مغربی صوبے میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2000 مدارس رجسٹرڈ ہیں، جبکہ غیر رجسٹرڈ مدارس کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ان مدارس میں تقریبا پانچ لاکھ طلبا دینی علوم کا علم حاصل کر رہے ہیں اور سالانہ ہزاروں فارغ التحصیل ہو جاتے ہیں؛ صوبائی اور وفاقی حکومت وفاق المدارس سے وابستہ مدرسوں کی اسناد کو تسلیم کرتی ہے۔