ریاض: سعودی عرب میں پولیس تشدد سے 2 خواجہ سرا ہلاک ہوگئے جن کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا سے ہے۔ سعودی پولیس نے دارالحکومت ریاض میں واقع ایک ریسٹ ہاؤس پر اس وقت چھاپہ مارا جب وہاں خواجہ سراؤں کے گرو کے انتخاب کے لیے اجلاس جاری تھا، اس دوران پولیس نے سرعام خواتین کا لباس زیب تن کرنے کے جرم میں 35 خواجہ سراؤں کو حراست میں لے لیا جن میں سے اکثر کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا اور دیگر شہروں سے تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق پولیس نے دوران حراست مبینہ طور پر خواجہ سراؤں کو بوریوں میں بند کرکے ان پر ڈنڈوں سے تشدد کیا جس کے باعث 2 خواجہ سرا ہلاک ہوگئے جن کی شناخت 35 سالہ آمنہ اور 26 سالہ مینو کے نام سے ہوئی، آمنہ کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے مینگورہ جب کہ مینو کا سوات سے تھا۔
ترجمان ریاض پولیس نے ریسٹ ہاؤس سے 35 خواجہ سراؤں کو گرفتار کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ کنٹرول مینجمنٹ ان خواجہ سراؤں پر مسلسل نظر رکھے ہوئے تھے جب کہ ریسٹ ہاؤس سے بڑی تعداد میں خواتین کے لباس اور زیورات برآمد ہوئے ہیں۔
دوسری جانب خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے کارکن قمر نسیم نے خواجہ سراؤں پر تشدد کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح بوریوں میں بند کرکے کسی پر تشدد کرنا غیر انسانی سلوک ہے۔ انہوں نے کہا کہ 11 خواجہ سراؤں کو ڈیڑھ لاکھ ریال جرمانہ ادا کرنے کے بعد رہا کردیا گیا تاہم 22 خواجہ سرا اب بھی پولیس حراست میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں خواجہ سراؤں کی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں اورنہ ہی حکومت ان پر کوئی توجہ دیتی ہے