اعلیٰ شخصیات کے ہائی پروفائل کیسز،وفاقی حکومت نے جواب جمع کر ادیا 

06:41 PM, 2 Jun, 2022

اسلام آباد:اعلیٰ حکومتی شخصیات کے خلاف ہائی پروفائل کیسز میں مداخلت سے متعلق ازخود نوٹس کیس  میں  وفاقی  حکومت نے جواب جمع کرا دیا ،حکومت  نے تحریری جواب میں اسی ایل سے نکالے گئے ناموں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک سفر اور آزادنہ نقل وحرکت ہر شہری کا آئینی حق ہے۔ 

وفاقی حکومت نے 54 صفحات پر مشتمل تحریری موقف سپریم کورٹ میں جمع کروایا ہے ،جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی فرد کے خلاف نیب میں تحقیقات یا کسی ایجنسی کے تحقیقات کے سب نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جاسکتا۔وفاقی حکومت کسی شخص کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے پہلے نقل و حرکت کی آزادی اور اسپر لگائے گئے الزامات کا جائزہ لیتی ہے۔ حکومت نے تمام قانونی تقاضے پورے کرکے ای سی ایل رولز میں ترمیم کی۔

 وفاقی کابینہ نے ای سی ایل رولز ترمیم میں لکھا کہ انکا اطلاق ماضی سے ہوگا۔ ای سی ایل رولز میں ترمیم وفاقی حکومت کی صوابدید ہے۔ وفاقی کابینہ میں شامل افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی وجہ آزادنہ حکومتی امور کی انجام دہی ہے۔ ای سی ایل سے نام نکالنے سے قبل نیب سے عدم مشاورت کے موقف سے آگاہ کردیا۔ کسی قانون میں نہیں لکھا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے نیب سے مشاورت ضروری ہے۔ایف آئی اے میں افسران کی تبادلے و تقرریاں ماضی کی حکومت میں ہوئیں۔ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن بھی یہ جواب دے چکے ہیں کہ سابق حکومت مقدمات بنانے کے لیے مداخلت کرتی رہی۔ 

تقریباً وہ تمام بھرتیاں جو ماضی کی حکومت نے کیں وہ اب بھی برقرار ہیں۔ فوجداری نظام انصاف کو کمزور کرنے سے متعلق لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ تحریری جواب میں ای سی ایل سے نکالے گئے سیاستدانوں اور کاروباری شخصیات کے نام بھی شامل تھے۔  فہرست میں شاہد خاقان عباسی، ملک ریاض حسین، احد خان چیمہ، وزیراعظم شہباز شریف ،حمزہ شہباز، احسن اقبال، شرجیل میمن، مفتاح اسماعیل، آصف علی زرداری کے نام بھی شامل ہیں ،جواب میں کہا گیا ہے کہ محمد محسن علی فرد کا نام دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر آئی ایس آئی کی سفارش پر ڈالا گیا۔


عارف محمود نامی شخص سندھ میں ملک دشمن ایجنسی کی ایما پر دہشتگردی میں ملوث ہونے پر آئی ایس آئی کی سفارش پر ڈالا گیا۔ محمد فہد نامی شخص کانام آئی ایس آئی کی سفارش پر نکالاگیا۔ پی ٹی ایم کے احسان اللہ پشتین کانام ای سی ایل سے آئی ایس آئی کی سفارش پر نکالا گیا ۔ 

مزیدخبریں