لاہور: یورپ میں منکی پوکس کے کیسز سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرس کے بارے میں کئی قیاس آرائیں اور مفروضات زیر گردش ہیں بالکل اسی طرح جیسے کورونا کی عالمی وبا کے آغاز پر ہوا تھا۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنیوالی افواہوں میں یہ بات سامنے آئی کہ منکی پوکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کورونا کی طرح لاک ڈاؤن کا پلان بنایا جا رہا ہے اور اس قسم کی بے بنیاد افواہوں کے ذریعے سوشل میڈیا پر ’منکی پوکس لاک ڈاؤن‘ سے خبردارکیا جانے لگا۔
سوشل میڈیا پر چند دیگر پوسٹس میں برطانوی حکومت کی ایک پریس کانفرنس کی نقل اتارتے ہوئے منکی پوکس کے لیے کچھ ایسی ہدایات دی گئیں، جو کورونا لاک ڈاؤن کے دوران دی گئی تھیں۔
سوشل میڈیا پر منکی پوکس کے حوالے سے افواہوں کا بازار گرم ہونے کے بعد عالمی ادارہ صحت کا بھی وضاحتی ردِ عمل سامنے آگیا، عالمی ادارہ صحت سے منسلک ڈاکٹر روزامنڈ لیوس کا کہنا ہے کہ منکی پوکس کیخلاف کسی قسم کی بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کی ضرورت نہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے کسی قسم کی سفری پابندیوں کی بھی مخالفت کی ہے اور نہ ہی لاک ڈاؤن کے کوئی خدشات ہیں۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ منکی پوکس کے بارے میں خوف قابل فہم ہے لیکن یہ وائرس کورونا کی طرح نہیں اور دنیا بھر میں ماہرین کا دعویٰ ہے کہ منکی پوکس کا پھیلاؤ خاصا محدود ہے۔