لاہور: ملک کی سیاسی قیادت نے سابق وزیراعظم عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ سے متعلق بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلہ نہ کیا تو پاکستان کے تین ٹکڑے ہو جائیں گے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر شاہ نے کہا کہ عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ سے متعلق بیان ذہنی پسماندگی کا ثبوت ہے، ایک سابق وزیراعظم کیلئے ایسے بیانات دینا نامناسب ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اقتدار کی ہوس میں عمران خان سیکورٹی رسک بنتے جارہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے عمران خان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’صرف ذہنی مریض ہی ایسی بات کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان پر ایٹمی بم گرانا بہتر ہے، انہوں نے لوگوں سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے اور ہنڈی کے ذریعے پیسے بھیجنے کا بھی کہا۔اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان کے خلاف کارروائی کی جائے، سپریم کورٹ نے آزادی مارچ میں اپنے حکم کی خلاف ورزی کے حوالے سے رپورٹس طلب کرلی ہیں، اس لیے مجھے امید ہے کہ ادارے بھی ان کے خلاف اپنا کردار ادا کریں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما آصف کرمانی نے کہا کہ عمران خان اقتدار کھونے کے بعد پاکستان سے بدلہ لینا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور فوج اس ملک کے محافظ ہیں تاہم سپریم کورٹ کو ان کے بیانات کا نوٹس لینا چاہیے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے عمران خان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی خود ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گی لیکن پاکستان ہمیشہ موجود رہے گا۔انہوں نے کہا کہ اقتدار کی ہوس میں عمران خان پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی بات کر رہے ہیں، ان کے بیان سے ثابت ہو گیا کہ وہ پاکستان کے دشمن کے ایجنٹ ہیں۔
قبل ازیں عمران خان کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے آصف زرداری نے پیپلزپارٹی کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہاں اصل مسئلہ پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ کا ہے۔ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلہ نہ کیا تو میں لکھ کر دیتا ہوں کہ ملک تین ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے گا اور مسلح افواج سب سے پہلے تباہ ہو گی۔