نیویارک :امریکی وزیرِ دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ چین متنازع بحیرۂ جنوبی چین میں میزائل نصب کر کے اپنے پڑوسی ملکوں کو ڈرا دھمکا رہا ہے۔سنگاپور میں بات کرتے ہوئے جنرل میٹس نے کہا کہ چین کے اقدامات سے اس کے مقاصد پر سوال اٹھتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس ماہ امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی ملاقات کے دوران جنوبی کوریا میں امریکی فوجیوں کی موجودگی معاملہ 'میز پر نہیں ہو گا،' یعنی اس پر بات نہیں کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ جزیرہ نما کوریا کو مکمل طور پر ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنا چاہتا ہے،اس موقعے پر جنوبی کوریا کے وزیرِ دفاع سونگ ینگ مو نے اپنے امریکی ہم منصب کی تائید کرتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکی فوجوں کی جنوبی کوریا میں موجودگی 'شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیاروں سے الگ معاملہ ہے۔'
اس وقت جنوبی کوریا میں ساڑھے 28 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں ،جنرل میٹس نے کہا کہ چین نے بحیرۂ جنوبی چین میں طیارہ شکن میزائل، زمین سے فضا میں مار کرنے اور الیکٹرانک جیمرز نصب کر رکھے ہیں۔
مزید پڑھیئے:امریکا کو عراق سے سبق سیکھنا چاہیے اور شام سے نکل جائے: بشارالاسد
چین کے دعووں کے برعکس ان ہتھیاروں کی تنصیب کا براہِ راست تعلق ڈرانے دھمکانے اور دباؤ ڈالنے سے ہے۔انھوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ چین کے ساتھ تعمیری تعلقات چاہتی ہے لیکن اگر ضرورت پڑی تو وہ سخت مقابلے کے لیے تیار ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ چین کا اس خطے میں کردار بنتا ہے ، بحیرۂ جنوبی چین اہم تجارتی گزرگاہ ہے اور اس پر چھ ملکوں کا دعویٰ ہے ،چین یہاں چھوٹے جزیرے تعمیر کر رہا ہے جن پر بحری اور فوجی تنصیبات لگائی جا رہی ہیں۔
گذشہ ماہ چین نے کہا تھا کہ اس نے پہلی بار ووڈی جزیرے پر بمبار طیارے اتارے ہیں، جس پر امریکہ کا کہنا تھا کہ اس سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہو گا ، ووڈی جزیرے پر ویت نام اور تائیوان بھی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔