واشنگٹن : امریکا میں ”حلال فوڈ“ کی آڑ میں خنزیر کے گوشت سے بنا پیزا بنانے والے پیزا چین کیخلاف مقدمہ درج کروا دیا۔ یہ محمد بازی نامی ایک مسلمان شہری نے درج کروایا جس نے مشن گن ریاست میں واقع ’لیٹل سیزرس‘ ہوٹل کو ایک پیزا کا آرڈر ارسال کیا۔
امریکی اخبار ”واشنگٹن پوسٹ “ کے مطابق محمد بازی کا کہنا ہے کہ اسے آرڈر کے مطابق 2 چھوٹے چھوٹے ڈبے موصول ہوئے، جن پر ’حلال فوڈ‘ لکھا گیا تھا۔ اس نے ایک ڈبہ کھولا تو اس میں پیزے کے ساتھ خنزیر کا اسٹیم شدہ گوشت بھی رکھا گیاتھا۔ محمد بازی نے پیزا چین کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے اسے 10کروڑ ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔محمد بازی کا کہنا ہے کہ نہ صرف دونوں ڈبوں میں الگ سے خنزیر کا اسٹیم شدہ گوشت موجود تھا، بلکہ پیزے بھی خنزیر کے گوشت ہی سے تیار کیے گئے تھے۔ جب وہ اور ان کی اہلیہ پیزا کھانے لگے، توانہیں محسوس ہوا کہ وہ خنزیر کے گوشت سے تیار کردہ پیزا کھا رہے ہیں۔
اخباری رپورٹ کے مطابق محمد بازی خود ایک ماہر شیف ہیں اور پیزا ہوٹلوں میں کام کرچکے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ خنزیر کے گوشت سے تیار کردہ ’ ببرونی‘ نامی پیزا کیسے بنایا جاتا ہے۔ ان کی اہلیہ جو کیتھولک عیسائی مذہب سے مسلمان ہوئی ہیں، ببرونی نامی پیزا کی تیاری اور اس کے ذائقے سے واقف ہیں۔ اگرچہ انہوں نے منگوائے گئے پیزے مکمل نہیں کھائے، مگر کچھ دیر کے بعد دونوں کے پیٹ میں بھی شدید تکلیف ہوگئی تھی۔ انہوں نے پولیس کو اس کے بارے میں 3 روز بعد آگاہ کیا۔محمد بازی کے وکیل ماجد مغبی کا کہنا ہے کہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ ماہِ صیام کے بابرکت ایام کے آغاز پرامریکا میں مسلمانوں کو حلال فوڈ کی آڑ میں خنزیر کا گوشت کھلانے کا مکروہ حربہ استعمال کیا گیا ہے۔