خلائی ٹیلی سکوپ "یوکلیڈ" کائنات کی پراسرار حقیقت کا پتا چلانےکے مشن پر روانہ 

خلائی ٹیلی سکوپ
سورس: File

کیپ کارنیوال  :یورپ کی خلائی ٹیلی اسکوپ’’یوکلیڈ‘‘ کائنات کی پر اسرار تاریکیوں کی حقیقت کا پتہ چلانے کے لیے اپنے مشن پر روانہ ہوگئی ہے۔ 

امریکی ٹی وی کے مطابق یہ ٹیلی اسکوپ کیپ کارنیوال اسپیس فورس اسٹیشن سے اسپیس ایکس فیلکن نائن راکٹ کے ذریعے امریکا کے مشرقی وقت کے مطابق 11 بج کر 12 منٹ پر روانہ ہوئی اور خلا سے اس کا پہلا سگنل 11 بج کر 57 منٹ پر موصول ہوا۔

مدار میں پہنچنے کے بعد دو ماہ تک یہ اپنے آلات کو ٹیسٹ کرے گی جن میں ایک عام روشنی میں کام کرنے والا کیمرہ اور ایک قریبی انفراریڈ کیمرہ ( اسپیکٹو میٹر) شامل ہیں۔ اس دوربین کا مقصد کائنات کے دو بڑے معموں تاریکی توانائی اور تاریک مادے کا مشاہدہ کرنا ہے۔

تاریک مادے کی اگرچہ کبھی بھی نشاندہی نہیں ہوپائی لیکن سائنسی کمیونٹی کو اس امرپر یقین ہے کہ یہ کائنات کے مجموعی مادے کا تقریباً 85 فیصد ہے۔ اسی طرح تاریک توانائی ایک ایسی پراسرار توانائی ہے جو کائنات کی توسیع کی رفتار بڑھانے میں کردار ادا کر رہی ہے۔

1920میں ماہرین فلکیات جارجز لیمائتغے اور ایڈون ہبل نے کہا تھا کہ کائنات 13.8 سال قبل اپنے پیدوائس کے وقت سے پھیل رہی ہے لیکن 1990 میں یہ دریافت ہوا تھاکہ تقریباً 6 ارب سال قبل کچھ ایسا ہوا جس کی وجہ سے کائنات کے پھیلنے کی رفتار میں زبردست اضافہ ہوگیا۔ 

ان حقائق کے پیش نظر تاریک مادے اور تاریک توانائی کو سمجھنے سے کائنات کی بہت سے گتھیاں سلجھ سکیں گی۔ یوکلیڈ کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ کائنات کا سہ رخا ( تھری ڈائمنشنل ) نقشہ تیار کر سکے اور 10 لاکھ نوری سال کی دوری تک اربوں کہکشائوں کا مطالعہ کر کے پتہ چلاسکے کہ مادہ کیسے پھیلا اور اس میں تاریک توانائی کا کیا کردار رہا۔ اس سے یہ بھی پتہ چل سکے گا کہ 10 ارب سال میں کائنات کیسے ارتقاپذیر رہی ۔

دو ماہ کے خلائی سفر کے بعد یوکلیڈ ساتھی ٹیلی اسکوپ جیمز ویب کے ساتھ شامل ہوجائے گی جو زمین سے 15؍لاکھ کلومیٹرز (9؍ لاکھ 30؍ ہزار میل سے زائد) عرصے کے فاصلے پر گردش کررہی ہے جو دوسرا لاک شیڈ پوائنٹ کہلاتا ہے۔ 

یوکلیڈ کائنات کا وسیع ترین نقشہ مرتب کرے گی جس میں دو ارب گلیکسیز کا احاطہ کیا جائے گا جو آسمان کے ایک تہائی سےزائد ہے۔ سہ رخے نقشے سے کائنات کی ایک کروڑ 38؍ لاکھ ارب سال قدیم تاریخ پرروشنی ڈالنے میں بھی مدد ملے گی۔

مصنف کے بارے میں