پیرس : فرانس میں نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرین نے پیرس کے میئر کے گھر سے کار ٹکرادی۔میئر کی اہلیہ اور بیٹی زخمی ہوگئی ۔پولیس نے مزید 7 سو مظاہرین کو گرفتار کرلیا اب تک زیر حراست افراد کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے پیزا ڈلیوری نوجوان کی ہلاکت کے خلاف پرتشدد مظاہرے جاری ہےہیں۔6دن کے دوران ڈھائی ہزار سے زائد آتشزدگی کے واقعات ہوئے۔ مشتعل افراد نے 1350کاریں جلاڈالیں ۔234عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی ۔کشیدہ صورتحال کے باعث کئی شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔
ملک میں کشیدہ صورتحال کے باعث فرانسیسی صدر میکرون نے جرمنی کا سرکاری دورہ ملتوی کر دیا ہے۔پیرس کے میئر کے گھر سے کارٹکرادی گئی ہے جس سے ان کی اہلیہ اور بیٹی زخمی ہوگئی ۔میئر کاکہنا ہے کہ مظاہرین نے میرے گھر کو آگ بھی لگادی۔
پولیس حراست میں ہلاک نوجوان ناحیل کو سپرد خاک کردیا گیاہے۔ پولیس کی جانب سے ناحیل کی نمازجنازہ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جبکہ ان کی نماز جنازہ اور تدفین میں دوستوں اور خاندان کے افراد نے شرکت کی۔
دوسری جانب حالات کو قابو کرنے کیلئے ملک بھر میں 45 ہزار پولیس اہل کار تعینات کیےگئے ہیں جبکہ پیرس کی میونسپلٹیز میں بھی کرفیو کا اعلان کردیا گیا ہے اور لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
مظاہرین نے فرانسیسی شہر مارسے، لیون،گرینوبل میں لوٹ مار اور جلاؤگھیراؤ کیا۔ رپورٹس کے مطابق ہنگاموں میں گرفتاریوں کی تعداد 2000 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ فسادات میں 522 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔