لاہور: لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے تاریخی فیصلہ دیا ہے۔ کہا ہے کہ حق مہر میں لکھی گئی ہر چیز شوہر بیوی کو دینے کا پابند ہے، حق مہر میں لکھی گئی کس بھی چیز سے شوہر کو استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔
نیو نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کا حق مہر کے حوالے سے بڑا فیصلہ آیا ہے۔ حق مہر میں لکھی ہر چیز شوہربیوی کو دینے کا پابند ہے۔ 8صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے مظفر گڑھ کے رہائشی محمد قیوم کی جانب سے حق مہر میں لکھا گیا پانچ مرلے کا گھر بیوی کو دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی اپیل مسترد کردی ہے۔
فیصلے کے مطابق نکاح نامے میں حق مہر کے خانے میں درج چیزیں بیوی کو دینے کا اگر وقت متعین نہیں تو شوہر بیوی کی ڈیمانڈ پر اسے دینے کا پابند ہے۔ حق مہر کی رقم شادی کے موقع پر ادا کی جائے لیکن پارٹیز کی رضامندی سے اس میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے۔
آرڈینس کے تحت شادی سول کنٹریکٹ ہے اور سیکشن 5 کے تحت اسے رجسٹرڈ کرنا ضروری ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں نکاح نامے کے کالم انڈرٹیکنگ ہیں اور ٹرائل کورٹ کی فائنڈنگ میں مداخلت نہیں کی جاسکتی۔
دووسری جانب اس فیصلے کو خواتین نےخوش آئیند قرار دیا ہے۔ خواتین کا کہنا ہے پہلے تو خاوند حضرات کوڈھیل مل جاتی تھی لیکن لاہور ہائیکورٹ کے آج کے فیصلہ کے بعد کوئی گنجائش نہیں بچی ۔خاتون کے وکیل نے مسلم فیملی لا آرڈینس کے سیکشن 10 کا حوالہ دیا اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کی استدعا کی۔