اسلام آباد: وفاقی وزیر فواد چودھری نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے قومی سلامتی اجلاس میں آنا تھا لیکن اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے پیغام دیا تھا کہ اگر وہ آئے تو ہم اس اہم اجلاس کا بائیکاٹ کر دیں گے۔
فواد چودھری کی جانب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر افغانستان میں جنگ ہوئی تو اس کا ہم پر منفی اثر ہوگا۔ اس لئے ہم دعا اور کوشش کر رہے ہیں کہ افغانستان کے حالات ٹھیک رہیں اور وہاں ایک پرامن حکومت کا قیام امن میں آئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ طالبان کے افغان رہنماؤں کیساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع ہو کیونکہ طالبان کا حکومت قائم کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ انڈیا افغان سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال کرتا ہے، ہمارا سب سے بڑا اعتراض یہی ہے۔ لاہور جوہر ٹاؤن دھماکے کے تانے بانے بھارت سے مل رہے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے لگ بھگ 7 ہزار دہشتگرد افغانستان میں ہیں، انہیں کون بھاری رقوم فراہم کر رہا ہے؟ ہمیں اس بات سے قطعی کوئی مسئلہ نہیں کہ بھارت اور افغانستان کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوں، لیکن افغان سرزمین کو اپنے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ گزشتہ روز سلامتی کمیٹی کا 8 گھنٹے طویل اجلاس ہوا تھا جس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، بلاول بھٹو، وفاقی وزرا اور چاروں وزرائے اعلیٰ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سمیت دیگر نے شرکت کی تھی لیکن وزیراعظم عمران خان شریک نہیں ہوئے تھے۔