اسلام آباد: پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ اس بار امریکا کو ہوائی اڈے نہیں دیئے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یہ بات پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جب اجلاس سے باہر نکلے تو وہاں موجود ایک صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ کیا اس مرتبہ امریکا کو ہوائی اڈے دیئے جائیں گے؟ اس کا دوٹوک جواب دیتے ہوئے آرمی چیف نے اعلان کیا کہ پاکستان اس مرتبہ امریکا کو اپنا کوئی ہوائی اڈہ نہیں دے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا طویل اجلاس ہوا، تقریباً ساڑھے آٹھ گھنٹے جاری رہنے والے اس اہم اجلاس میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے شرکا کو اہم امور جن میں افغانستان کی صورتحال اور مقبوضہ کشمیر کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس کے شرکا کو اندرونی چیلنجز، داخلی سلامتی اور خارجہ امور کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی جناب سے بتایا گیا کہ پاکستان کے ذمہ دارانہ کردار کے باعث افغان امن عمل کی راہ ہموار ہوئی اور مختلف افغان دھڑے اور متحارب گروپس کے درمیان مذاکرات جبکہ طلبان اور امریکا کے بامعنی بات چیت کی شروعات ہوئی۔
اجلاس میں اس امید کا اظہار کیا گیا کہ افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں کی جائے گی جبکہ اس کو واضح کیا گیا کہ افغانستان میں جاری تنازع میں پاکستان کی سرزمین سے کچھ نہیں ہو رہا۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے اجلاس کو زبردست قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی نے سربراہ نے عالمی معاملات، کشمیر اور افغانستان کے معاملات پر ڈیڑھ گھنٹہ بریفنگ دی، جبکہ سوالوں کے جواب آرمی چیف نے دیئے۔ انہوں نے بتایا کہ بریفنگ میں اپوزیشن اور حکومت ایک پیج پر نظر آئے۔
پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل ملکی عسکری قیادت سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں ملکی سلامتی اور باہمی دلچسپی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا pic.twitter.com/42fxQ4t69Z
— Asad Qaiser (@AsadQaiserPTI) July 1, 2021
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وزیر ریلوے اعظم خان سواتی، وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس چوہدری طارق بشیر چیمہ، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر یوسف رضا گیلانی، ارکان قومی اسمبلی بلاول بھٹو زرداری، اسد محمود، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، خالد حسین مگسی، محمد اختر مینگل، غوث بخش خان مہر، عامر حیدر اعظم خان، نوابزادہ شاہ ذین بگٹی، اراکین سینیٹ سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر انوار الحق کاکڑ، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر محمد طاہر بزنجو، سینیٹر ہدایت اللہ خان، سینیٹر محمد شفیق ترین، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر سید مظفر حسین شاہ، سینیٹر محمد قاسم اور سینیٹر دلاور خان شریک تھے۔
اجلاس میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی محمد قاسم خان سوری، وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر،وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ملک محمد عامر ڈوگر، اراکین قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف، رانا تنویر حسین، احسن اقبال چوہدری، راجہ پرویز اشرف اور حنا ربانی کھر کو خصوصی طور پر دعوت دی گئی تھی۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔