لاہور: 2016ء میں اپنا انٹرنیشنل ڈیبیو کرنے والے حسن علی دو سال بعد ہی کمر کی انجری کا شکار ہو گئے اور پھر تقریباَ دو سال ٹیم میں ان اور آؤٹ ہوتے رہے، بالاخر انہوں نے مکمل ری ہیب کے بعد قائداعظم ٹرافی 21-2020ء میں شرکت کی اور بیٹ اور بال دونوں سے متاثرکن کارکردگی کی بدولت انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنے دوبارہ کم بیک کی راہ ہموار کر لی۔
قومی کرکٹ ٹیم میں کم بیک کرنے پر انہوں نے 26 جنوری 2021ء کو جنوبی افریقہ کے خلاف کراچی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں شرکت کی۔
وہ اس میچ کی ایک اننگز میں 21 رنز بنانے کے علاوہ دونوں اننگز میں صرف 2 وکٹیں ہی حاصل کر پائے تاہم اس کے بعد شائقین کرکٹ نے حسن علی کا ایک نیا اور منجھا ہوا روپ دیکھا، جس نے پاکستان کو متعدد میچز میں کامیابی دلائی۔
26 جنوری 2021ء کو انٹرنیشنل کرکٹ میں کم بیک کرنے والے حسن علی نے 10 مئی 2021ء تک مجموعی طور پر 11 انٹرنیشنل میچز میں 21.6 کے سٹرائیک ریٹ کے ساتھ 40 وکٹیں حاصل کیں۔ اس دوران انہوں نے 23.16 کی اوسط سے 139 رنز بنائے۔
اس سے قبل انہوں نے اپنے انٹرنیشنل کیریئر میں 92 میچز کھیلے تھے، جہاں وہ 33 کے سٹرائیک ریٹ کے ساتھ 148 وکٹیں لے سکے تھے۔ اس دوران انہوں نے 14.17 کی اوسط سے 496 رنزبھی بنائے تھے۔انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کے بعد حسن علی کی بیٹنگ اسٹائل میں واضح تبدیلی ان کی ہارڈ ہٹنگ صلاحیت ہے۔
رواں سال وہ اب تک 11 میچز میں 10 چھکے اور 9 چوکے لگا چکے ہیں۔ ماضی پر نظر ڈالی جائے تو 2017 کے 29 میچزمیں ان کے چھکوں اور چوکوں کی تعداد 7، 7 تھی، 2018 کے 36 میچز میں وہ 11 چھکے اور 20 چوکے لگا سکے تھے۔انجری کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آنے والے حسن علی کے لیے 2021 میں سب سے خوش قسمت ترین فارمیٹ ٹی ٹونٹی کرکٹ رہا۔ جہاں انہوں نے 6 میچز میں 10.1کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 13 وکٹیں حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ 43 کی اوسط سے 43 رنز بنائے۔
اس دوران انہوں نے صرف ایک ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلا، جس میں انہوں نے ایک وکٹ حاصل کرنے کے علاوہ 32 رنز کی عمدہ اننگز کھیل کر پاکستان کو جنوبی افریقہ کے خلاف فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ حسن علی کا کہنا ہے کہ کمر کی انجری کے بعد کسی بھی فاسٹ باﺅلر کے لیے کم بیک کرنا آسان نہیں ہوتا مگر اس مشکل وقت میں ان کی بیگم اور اہلخانہ نے ان کا بہت ساتھ دیا۔اس دوران شعیب ملک اور سابق کرکٹر شاہد آفریدی نے بھی ان کی بہت حوصلہ افزائی کی۔اگر ہم نیت اور محنت کرلیں تو کچھ بھی ناممکن نہیں رہتا اور میں اس کی تازہ ترین مثال ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ شروع سے ہی بے خوف کرکٹ کھیلتے تھے مگر فرسٹ کلاس کرکٹ میں متاثرکن کارکردگی نے ان کے اعتماد میں اضافہ کیا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کھیل سکتا ہوں تو یقیناَ میں کم بیک بھی کرسکتا ہوں۔ انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر ان پر دباﺅ تھا۔اس دوران 9 فرسٹ کلاس میچز میں شرکت اور پھر عمدہ کارکردگی نے میری بہت حوصلہ افزائی کی۔حسن علی نے کہاکہ وہ ہمیشہ ایک بہترین آلراﺅنڈر بننا چاہتے تھے اور انہیں خوشی ہے کہ ان کی حالیہ فارم ان کی اس خواہش کو تقویت دے رہی ہے۔
انہیں بیٹنگ شروع سے ہی پسند تھی اور انجری کے دوران جب موقع ملا تو انہوں نے اپنی بیٹنگ پر خاص توجہ دی۔ اس دوران انہوں نے نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹرپر اپنی ہارڈ ہٹنگ صلاحیت پر بہت کام کیا۔انہوں نے کہا کہ زندگی میں خود اعتمادی بہت ضروری ہے، اچھی گیند پر بھی کوئی بیٹسمین باﺅنڈری لگا سکتا ہے مگر اس موقع پر دباﺅ کا شکار ہونے کی بجائے اپنی بنیادی باﺅلنگ پر واپس آجانا چاہیے تاکہ بلے باز کو مشکلات کا شکار کیا جائے۔
نوجوان کرکٹر کا کہنا ہے کہ انگلینڈ سے ان کی بہت سے ہی یادیں وابستہ ہیں۔ کیرئیر کا آغاز آئرلینڈ سے ہوا اور پھر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتنا انہیں کبھی بھولے گا۔یہاں کی کنڈیشنز وائیٹ بال کرکٹ کے لیے موزوں ہے۔ میزبان ٹیم اس فارمیٹ کی مضبوط ٹیم ہے مگر وہ پرامید ہیں کہ قومی کرکٹ ٹیم اس ٹور پر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔