9 مئی کے مجرمان کی "رحم کی پٹیشنز" پر عمل درآمد، 19 افراد کی رہائی

9 مئی کے مجرمان کی

اسلام آباد: سانحہ 9 مئی میں ملوث 19 مجرمان کی "رحم کی پٹیشنز" منظور کر لی گئی ہیں اور ان کی سزائیں معاف کر دی گئی ہیں۔ یہ مجرمان رحم کی درخواستیں دائر کرنے کے بعد رہائی پا گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مجرمان نے اپنی پٹیشنز میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا اور ریاست سے معافی کی درخواست کی تھی۔ ان درخواستوں کی منظوری کے بعد مجرمان کو آج رہا کر دیا گیا۔

رحم کی درخواستوں میں مجرمان نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا اور معافی کی اپیل کی۔ مثال کے طور پر، مجرم محمد بلاول حسین نے اپنی پٹیشن میں کہا کہ "9 مئی کے واقعات میں ملوث ہونا میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی، مجھے معاف کیا جائے۔" اسی طرح، مجرم زاہد خان نے کہا کہ وہ "ریاست کے خلاف اپنے کیے گئے کاموں پر شرمندہ ہیں" اور ان سے "حسن سلوک" کی درخواست کی۔

اسی طرح، مجرم سیعد عالم نے اپیل کی کہ "9 مئی کے واقعات پر مجھے شرمندگی ہے، میری رحم کی درخواست منظور کی جائے، اور میری سزا معاف کی جائے۔" ایک اور مجرم، محمد سلیمان نے اپنی پٹیشن میں کہا کہ "وہ ریاستی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے اور اپنی غلطیوں پر پچھتاوا رکھتے ہیں۔"

مجرم محمد الیاس نے کہا کہ "9 مئی کو مجھے گمراہ کیا گیا تھا اور میں اپنی تمام غلطیوں کا ذمہ دار ہوں، مجھے معاف کیا جائے۔" یاسر نواز نے بھی اپنی پٹیشن میں اعتراف کیا کہ "ریاستی اداروں کے خلاف لوگوں کو اکسانے کی غلطی کی، اور وہ نرمی کی درخواست کرتے ہیں۔"

ان 19 مجرمان کی رحم کی پٹیشنز انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قانونی طور پر منظور کی گئیں، اور ان کی سزاؤں کی معافی شفاف قانونی عمل اور انصاف کی مضبوطی کی علامت ہے۔

رہائی پانے والے مجرمان کی پٹیشنز پر فیصلہ انصاف کے اصولوں اور قانونی کارروائی کے مطابق کیا گیا ہے۔ ان کی رہائی سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ نظام انصاف میں قانون اور انسانی ہمدردی کو یکساں اہمیت دی جاتی ہے۔

مجرمان کی رہائی کے بعد متعلقہ حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی رہائی شفافیت اور قانون کے مطابق عمل میں لائی گئی ہے، اور اس کے بعد ان کے متعلق مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔

مصنف کے بارے میں