اپوزیشن کا جائز حق ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کرے،ہم اس کی حمایت کرتے ہیں:سینیٹر عرفان صدیقی 

اپوزیشن کا جائز حق ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کرے،ہم اس کی حمایت کرتے ہیں:سینیٹر عرفان صدیقی 

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے مطالبات تحریری شکل میں موصول ہونے کے بعد ان پر حکومت کی طرف سے رائے دینے میں کم از کم ایک ہفتہ درکار ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مطالبات پر غور کرتے وقت آئین، قانون اور روایات کو مدنظر رکھا جائے گا تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ کون سے مطالبات عملی طور پر قابل عمل ہیں اور کون سے نہیں۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر حکومتی اور اپوزیشن کمیٹیوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا، "اگر اپوزیشن کے مطالبات تحریری طور پر آئیں گے تو ہم ان پر غور کریں گے۔ تاہم اس پر رائے دینے میں ایک ہفتہ کا وقت لگے گا، کیونکہ ہمیں آئین و قانون اور روایات کو دیکھنا ہے کہ یہ مطالبات کہاں تک قابل عمل ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اس عمل کے دوران حکومت کو اپنی قیادت اور وکلا سے مشاورت بھی کرنی ہوگی۔ "ہمیں اپنی قیادت سے بھی مشاورت کرنی ہوگی، اس کے علاوہ وکلا سے بھی رائے لینی ہوگی تاکہ ہم اس بات کا فیصلہ کر سکیں کہ یہ مطالبات کس حد تک قابل عمل ہیں۔"

سینیٹر صدیقی نے اپوزیشن کے مؤقف پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی یہ چاہتی ہے کہ وہ عمران خان سے مشاورت کرے، کیونکہ یہ عمل ان کی رہنمائی میں شروع ہوا تھا۔ "ہمیں لگتا ہے کہ یہ اپوزیشن کا جائز حق ہے کہ وہ عمران خان سے مشاورت کرے، اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔"

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی۔ "مذاکرات کے دوران ایک ہفتے کی توسیع کی ضرورت اپوزیشن کی طرف سے تھی، اور ہم نے اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ مذاکرات کا جاری رہنا ہی بڑی پیشرفت ہے۔"

سینیٹر صدیقی نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اپوزیشن اگلی میٹنگ میں اپنے مطالبات تحریری شکل میں پیش کرے گی، کیونکہ پی ٹی آئی نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ ""

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے ارکان کی عمران خان سے ملاقات ہفتے یا پیر کو متوقع ہے۔ "6 جنوری تک جو بھی فیصلہ آئے گا، ہماری طرف سے مذاکرات میں کوئی رکاوٹ نہیں  ہوگی۔"

سینیٹر عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ طے پایا تھا کہ دوسری میٹنگ میں اپوزیشن اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرے گی، مگر اس ملاقات میں فقط زبانی مطالبات دیے گئے۔ "پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ تیسری ملاقات میں اپنے تحریری مطالبات پیش کریں گے، اور اس کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔"

انہوں نے آخر میں کہا کہ حکومت ان مطالبات پر غور کرے گی اور مذاکرات کے ذریعے ایک حل تک پہنچنے کی کوشش کرے گی۔

مصنف کے بارے میں