برمنگھم:برطانوی نوجوانوں کو سوشل میڈیا کی لت لگ گئی، زیادہ تر ٹین ایجرز مختلف پلیٹ فارمز پر اپنا وقت گزارنے لگے۔ تحقیق کے مطابق تقریباً نصف برطانوی نوجوان سوشل میڈیا کے عادی ہوگئے ہیں اور زیادہ تر وقت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گزارتے ہیں اور ان کی سماجی ایکٹیویٹی نہ ہونے کے برابر ہے بلکہ ان کو سوشل میڈیا پر وقت گزارنا زیادہ اچھا لگتا ہے۔
لندن میں یہ تحقیق اس وقت ہوئی ہے جب درجنوں امریکی ریاستیں انسٹاگرام اور اس کی بنیادی کمپنی میٹا پر مقدمہ کر رہی ہیں، ان پر نوجوانوں کی ذہنی صحت کے بحران میں حصہ ڈالنے کا الزام لگا رہی ہے اور جیسا کہ یورپی یونین نے صارفین کو سمارٹ فون ایپس پر زیادہ کنٹرول دینے کے لیے بڑی اصلاحات کی شروعات کی ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی میں ڈاکٹر ایمی اوربن کی ٹیم کی تازہ ترین تحقیق کے مطابق انگلینڈ، سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں 2000-2002 میں پیدا ہونے والے تقریباً 19,000 لوگوں کی زندگیوں پرتحقیق کی اور اس کے بعد نتائج اخذ کیے ۔ یہ تحقیق 16-18 سال کے عمر کے لوگوں پر کیے گئے۔ اس بارے میں لگ بھگ 48 فی صد نوجوانوں اس بات سے متفق ہیں کہ وہ زیادہ تر وقت سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں اور یہ ان کے لیے کسی نشے کی طرح ہے۔
گارڈین کے ساتھ اشتراک سے تیار کردہ اعداد و شمار کے مطابق، لڑکوں کی 37 فی صد تعداد جبکہ لڑکیوں کی 57 فی صد تعداد اس بات سے متفق ہے کہ وہ زیادہ تر وقت سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔
امریکہ کی ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 24 گھنٹے خبروں تک رسائی کے نتیجے میں کچھ افراد کو یہ دنیا تاریک اور خطرناک مقام نظر آتی ہے۔محققین کے مطابق ایسے افراد میں خبروں کو پڑھنے کا جنون پیدا ہوجاتا ہے تاکہ ذہنی دبائوکو کم کرسکیں مگر اس سے کوئی مدد نہیں ملتی۔
سروے میں شامل 27.3 فیصد میں خبروں کو پڑھنے کا رجحان معتدل حد تک نقصان دہ تھا جبکہ 27.5 فیصد معمولی حد تک متاثر ہوئے تھے۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ سرفنگ اور سکرولنگ کرنے والے افراد میں ذہنی اور جسمانی صحت کے مسائل کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔