ٹوکیو: نئے سال کے موقع پر وسطی جاپان کے ساحل پر آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 48 ہو گئی۔
وسطی جاپان کے ساحلی علاقے میں پیر کو آنے والے 7.6 شدت کے زلزلے کے بعد جاپان میں بڑے پیمانے پر نقصانات کا خدشہ ظاہر کیا گیا البتہ ملک میں سونامی کی وارننگ اٹھا لی گئی ہے۔
یاد رہے کہ مارچ 2011 کے زلزلے کے بعد اس زلزلے سے ملک میں پہلی بڑی سونامی کی وارننگ جاری کی گئی تھی۔
جاپان کے وزیر اعظم فیومیو کشیدا نے خبردار کیا ہے کہ نقصان”بڑے پیمانے پر“ ہو سکتا ہے اور امدادی ٹیمیں کچھ دور دراز علاقوں تک رسائی کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں، خدشہ ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
جاپانی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ زلزلے سے عمارتوں کے گرنے اور آگ لگنے کے ساتھ بڑے پیمانے پر نقصان کی تصدیق ہوئی ہے۔ زلزلے سے متاثر ہونے والوں کی تلاش اور بچاؤ وقت کے خلاف جنگ ہے۔
مزید برآں، کشیدا نے کہا کہ ریسکیورز کو جزیرہ نما نوٹو کے شمالی سرے تک رسائی حاصل کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے جہاں ہیلی کاپٹر کے سروے سے بہت سی عمارتوں میں آگ اور بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان کی اطلاع ہے۔
ان کے حکومتی ترجمان نے بعد میں کہا کہ تقریباً 120 افراد بچاؤ کے منتظر ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ سڑکوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے اور انہیں تباہی کی مکمل حد کا اندازہ لگانا مشکل ہو رہا ہے۔
زلزلے کے مرکز کے قریب 5,000 گھرانوں پر مشتمل ایک ساحلی قصبہ سوزو میں، اس کے میئر ماسوہیرو ایزومیا کے مطابق، تقریباً 1000 مکانات تباہ ہو سکتے ہیں۔
جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے کہا کہ ملک میں پیر کو ابتدائی زلزلے کے بعد سے اب تک 155 زلزلے آئے ہیں۔ تاہم سونامی کی ابتدائی وارننگ، جسے بعد میں کم کر دیا گیا، مکمل طور پر اٹھا لیا گیا ہے۔