اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے ریاست کی پوری طاقت سے نمٹیں گے، کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کو پناہ گاہیں اور سہولتیں فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان اس سلسلے میں اپنے لوگوں کے تحفظ کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیفس اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ شریک ہوئے جبکہ کمیٹی کو مجموعی سکیورٹی صورتحال، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر بریفنگ دی گئی۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی سے ریاست کی پوری طاقت سے نمٹیں گے اور وطن عزیز کے ایک ایک انچ پر ریاست کی مکمل رٹ برقرار رکھی جائے گی، پاک سرزمین کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، جامع ’قومی سلامتی‘ معاشی سلامتی کے گردگھومتی ہے اور معاشی آزادی کے بغیر ملکی خود مختاری یا وقار دباؤ میں آتا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص سی ٹی ڈی کو مطلوبہ صلاحیتوں کے ساتھ جنگ کے معیار تک لایا جائے گا اور کسی بھی ملک کودہشت گردوں کو پناہ گاہیں اور سہولتیں فراہم کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستان اس سلسلے میں اپنے لوگوں کے تحفظ کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ عوامی مفاد اور فلاح پر مبنی معاشی پالیسیاں اولین ترجیح رہیں گی، تمام متعلقہ فریقین کی مشاورت سے تیز رفتار معاشی بحالی اور روڈ میپ پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا جبکہ اجلاس میں 3 کروڑ 30 لاکھ سیلاب متاثرین کی مشکلات پر بھی غور کیا گیا اور متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کا فیصلہ ہوا۔
وزیر خزانہ نے کمیٹی کو حکومت کے معاشی استحکام کے روڈ میپ کے بارے اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ بات چیت کی صورتحال پر بھی بریفنگ دی۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کریں گی، سماجی و اقتصادی ترقی کو ترجیح دی جائےگی، صوبائی ایپکس کمیٹیوں کو بھرپور طریقے سے بحال کیا جارہا ہے۔