ریاض: سوشل میڈیا پر عرب جوڑے کی شادی کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ سعودی عرب کی امیر ترین خاتون ساہو بنت عبداللہ المحبوب ہیں اور ان کے ساتھ کھڑا شخص دلہا ہے اور وہ ان کی لگژری گاڑی کے ڈرائیور ہیں جبکہ خاتون نے اس ڈرائیور سے شادی رچا لی تاہم اب اس حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں کہ یہ خبر جھوٹی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی تحقیقات میں یہ جاننے کی کوشش ہے کہ ویڈیو حقیقت میں کہاں کی ہے اور کیا واقعی ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون سعودی ارب پتی کاروباری شخصیت ہے ۔
ادارے نے کہا کہ ان کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ہم نے انگریزی اور عربی دونوں زبانوں میں ساہو بنت عبداللہ المحبوب کا نام سرچ کیا لیکن ان کے حوالے سے کوئی خبر بھی سرچ انجن میں نظر نہیں آئی اور صرف مذکورہ ویڈٰیو ہی بار بار سرچ انجن میں نظر آئی۔ تاہم تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ یہ ویڈٰیو 24 دسمبر 2020 کو ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کی گئی اور یہ خاتون کوئی ارب پتی شخصیت نہیں ہیں بلکہ ان کا اصل نام یاسمین بنت مشعل السدری ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ہماری تحیق میں وائرل ہونے والی ویڈیو عالمی وبا کے دوران منعقد ہونے والی ایک سادہ شادی کی تقریب ہے جو گزشتہ سال 23 دسمبر کو منعقد ہوئی اور اسی تقریب کی ویڈیو کو ٹوئٹر پر اگلے دن شیئر کیا گیا ویڈیو میں ہونے والی گفتگو کے ترجمہ کیا گیا جس میں کہا جا رہا ہے کہ یاسمین مشعل السدیری ایک افغانی باشندے کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئی ہیں اور ہم سب ان کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں خوش و خرم رکھے۔
ایک صارف کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیو کے کمنٹس سیکشن میں بتایا گیا کہ یاسمین بنت مشعل السدری نے اپنے افغان ڈرائیور سے ہی شادی کی اور مذکورہ ویڈیو بھی اس دن کی تقریب کی ہے۔ تاہم برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو جن معلومات کے ساتھ شیئر ہو رہی ہے ابھی تک ان کی مکمل تصدیق نہیں ہو سکی۔