اسلام آباد: نئی پانچ سالہ آٹو پالیسی کے تحت عوام کو گاڑیوں کی قیمت میں چار سے پانچ لاکھ روپے تک ریلیف دینے کیلئے چھوٹی گاڑیوں کی قیمت دس لاکھ روپے تک کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے تاکہ متوسط طبقے کیلئے گاڑی خریدنا ممکن ہو سکے۔
ذرائع کے مطابق نئی آٹو پالیسی کے تحت حفاظتی معیار بہتر کرنا بنیادی مقصد ہو گا۔ درآمدی گاڑیوں پر ٹیکسز ، ڈیوٹیز اور سی بی یو کی درآمد پر ٹیکسوں میں کمی کی تجویز کی دی جائے گی۔
گاڑیوں پر 30 سے 40 فیصد ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں جس کو کم کیا جائے گا۔ نئی آٹو پالیسی کے تحت مقامی اور بین الاقوامی کار مینوفیکچررز کے درمیان مقابلے کی فضا پیدا کی جائے گی۔
الیکٹرک وہیکلز پالیسی بھی آٹو پالیسی کا حصہ ہو گی۔ نئی آٹو پالیسی پر یکم جولائی 2021 سے عمل درآمد شروع کرنے کی تجویز اور پالیسی کو مارچ تک حتمی شکل دئیے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے برطانوی کمپنی ایم جی کی پاکستان میں لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا حکومت معیشت اور آٹو موبائل انڈسٹری کے فروغ کے لئے کوشاں ہے جبکہ برطانیہ کی موٹر کمپنی کا پاکستان میں آنا ایک مثبت پہلو ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست میں بڑھ رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی کمپنی پاکستان کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرے گی کیونکہ اس کمپنی کی گاڑیاں ماحول دوست اور الیکڑک چارجنگ کی وجہ سے اپنا منفرد مقام رکھتی ہیں۔