لاہور: جے یو آئی کے ناراض رہنما مولانا اختر شیرانی نے کہا ہے مولانا فضل الرحمان اپنی مرضی سے ہی فیصلے کرتے ہیں اور ان سے پنڈی، اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا سوال ان سے پوچھا جائے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں الیکشن کمیشن کی پالیسی کا پتا نہیں چلتا اور اس کو معلوم ہونا چاہیے کہ کون سی جماعت کس نام سے رجسٹرڈ ہے۔ الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے لیٹر ہیڈ پیڈ پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان لکھا ہوا ہے۔
مولانا اختر شیرانی نے کہا سیاسی جماعتوں کو آپس کی محاذ آرائی سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
گزشتہ دنوں جمعیت علما اسلام (ف) نے مولانا محمد خان شیرانی اور حافظ حسین احمد کو پارٹی سے باہر کر دیا تھا ۔ جمعیت علما اسلام کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا شیرانی، حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب اور مولانا شجاع الملک کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران مجلس عاملہ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی رہنما وضاحت کرتا ہے اور معافی مانگتا ہے تو پھر کمیٹی فیصلہ کرنے میں بااختیار ہو گی۔
خیال رہے کہ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل ہر جماعت کے اپنے ، اپنے مفادات ہیں اور یہ غیر فطری اتحاد ہے جو بہت ہی جلد ٹوٹ جائے گا کیونکہ اس اتحاد میں کوئی نظریہ نظر نہیں آ رہا۔ صرف اور صرف کرسی کی خاطر ہر کوئی بھاگ دوڑ میں مصروف ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈیم ایم اور اسٹیبلشمنٹ ملک توڑنے کا ماحول بنانے کی سازش کر رہے ہین اور وزیراعظم عمران خان کو اپوزیشن کے اتحاد سے کوئی خطرہ نہیں ہے جبکہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور آنے والے الیکشن میں بھی کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔
مولانا شیرانی نے کہا پی ڈی ایم اگر استعفے دینا چاہتی ہے تو پھر کس بات کی دیر ہے حکومت کی جانب سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عمرے کا ٹکٹ لیکر مدینہ اور مکہ کی زیارت کرے اور یہ سب اس وقت عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ پی ڈی ایم عدلیہ، میڈیا اور الیکشن کمیشن کی آزادی کی بات کرتے ہیں تو کیا ان کی جماعتوں میں یہ ساری چیزیں موجود ہیں۔