اسلام آباد میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کو پولیس نے بے گناہ قرار دے دیا، ڈی ایس پی خالد اعوان نے کہا کہ تحقیق سے پتہ چلا کہ لڑکا بے گناہ تھا۔
شمس کالونی میں ڈکیتی کی واردات ہوئی ، سی ٹی ڈی اہلکاروں کو شک ہوا کہ یہ ڈاکوؤں کی گاڑی ہے ، جس پر انہوں نے فائرنگ کر دی اور نوجوان موقع پر جاں بحق ہو گیا۔
دوسری جانب اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان کے قتل کے بعد، طالب علم کے والد کی جانب سے تھانہ رمنا میں مقدمے کی درخواست دے دی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ مدثر مختار، شکیل احمد، سعید احمد ، محمد مصطفے اور افتخار احمد نامی پولیس اہلکاروں سے بیٹے کی تلخ کلامی اور جھگڑا ہوا تھا۔ والد نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے بیٹے کو دھمکی بھی دی تھی کہ تمھیں مزہ چکھائیں گے۔
گزشتہ رات ان پولیس اہلکاروں نے بیٹے کی گاڑی کا پیچھا کیا اور بے دردی سے مار دیا۔ادھر ، گاڑی کی تصاویر بھی منظر عام پر آگئیں ، گاڑی پر چاروں طرف سے گولیاں برسائی گئیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر جی 10 میں گزشتہ شب اے ٹی ایس اہلکاروں کی مشکوک گاڑی پر فائرنگ سے کار سوار ہلاک ہو گیا تھا واقعے کی اطلاع ملتے ہی آئی جی اسلام آباد نے واقعے کا نوٹس لے لیا تھا ،
پولیس ذرائع کے مطابق رات کو ون فائیو پر کال موصول ہوئی تھی کہ گاڑی میں سوار ڈاکو شمس کالونی کے علاقہ میں ڈکیتی کی کوشش کررہے ہیں۔ جس کے بعد اے ٹی ایس پولیس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کا تعاقب کی۔
اے ٹی ایس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی پولیس نے گاڑی کا تعاقب کیا اورنہ رکنے پر گاڑی کے ٹائروں پر فائر کئے ، لیکن بدقسمتی سے دو فائر گاڑی کے ڈرائیور کو لگ گئے جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔
پولیس حکام کا کہناہے اس سارے واقعے کی تحقیقات ہورہی ہیں ، جس کے بعد اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی ۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق نوجوان ورچوئل یونیورسٹی کا طالبعلم تھا ،22 سالہ نوجوان اسامہ بن ندیم کا تعلق کوٹلی ستیاں آزاد کشمیر سے ہے ، پمز اسپتال میں نوجوان کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا۔
نوجوان کی گاڑی پر فائرنگ کرنے والے اے ٹی ایس کے پانچوں اہلکاروں کو پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے ۔