اسلام آباد: نیب کی کارکردگی پر سپریم کورٹ نے پھر برہمی کا اظہار کر دیا۔ پلی بارگین قانون کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ نیب کرپشن کرنیوالوں کا سہولت کار بنا ہوا ہے۔ نیب "کرپشن کرلو یا کرالو" کا اخبار میں اشتہار دیدے۔
سپریم کورٹ میں رضاکارانہ پیسوں کی واپسی کے قانون کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی،سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعیدکاکہنا تھا کہ حکومت کو پتہ نہیں کہ نیب سے کیا کام لینا ہے اور نہ ہی نیب کو اس حوالے سے کچھ علم ہے ،، کہ اس نے کیا کام کرنا ہے۔جسٹس شیخ عظمت سعیدکا مزید کہنا تھا کہ نیب پچاس ہزار روپے لے کر کرپشن کرنے والوں کو دوبارہ کرپشن کرنے کے لئے چھوڑ دیتا ہے ، رضاکارانہ رقوم کی واپسی کے قانون کا مطلب کچھ اور تھا، بہتر ہے نیب کرپشن کرلو یا کرالو کا اخبار میں اشتہار دے دے۔
دوران سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ نیب ڈھائی سو روپے کی کرپشن کرنے والے کو اندر کردیتا ہے جبکہ ڈھائی کروڑ کی کرپشن والا چھوٹ جاتا ہے ،پراسیکوٹر نیب کا کہنا تھا کہ رضاکارانہ رقوم کی واپسی کی ہدایات عدالتوں کی طرف سے ملتی ہیں ،جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ نیب عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق رکھتا ہے،تاہم عدالت نے رضاکارانہ رقوم کی واپسی کے نیب قانون پر وفاقی حکومت سے موقف طلب کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کر دی۔