لاہور:پاکستان کرکٹ بورڈ نے 31 جنوری کو 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا، جس کے بعد کرکٹ مبصرین اور سابق کھلاڑیوں نے ٹیم کے انتخاب پر سخت اعتراضات اٹھائے۔ اسکواڈ میں مسٹری اسپنر ابرار احمد کے علاوہ کسی مستند اسپنر کی غیر موجودگی اور خوشدل شاہ و فہیم اشرف کی شمولیت پر سوالات کیے جا رہے ہیں۔
سلیکشن کمیٹی کے رکن اسد شفیق نے تجربہ کار کھلاڑیوں پر انحصار کرنے کا مؤقف اختیار کیا، تاہم ان کی وضاحت کرکٹ حلقوں میں مزید تنقید کا باعث بنی۔
عثمان خان کو دوسرے وکٹ کیپر کے طور پر شامل کرنے کے فیصلے پر بھی اعتراض کیا جا رہا ہے، کیونکہ انہوں نے پاکستان کے لیے کوئی ون ڈے میچ نہیں کھیلا۔ ان کا انتخاب محض کنکشن قوانین کے تحت کیا گیا، ورنہ ان کی شمولیت کا امکان نہ ہونے کے برابر تھا۔
فہیم اشرف کو ٹیم میں جگہ دینے کا ایک سبب بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں ان کی اچھی کارکردگی کے ساتھ عامر جمال کی غیر متاثر کن پرفارمنس بھی بنی۔ دوسری جانب، خوشدل شاہ کو سلمان آغا کے ساتھ اوورز مکمل کرنے کی حکمت عملی کے تحت اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔
سلیکشن کمیٹی نے آف اسپنر ساجد خان کو نظر انداز کرنے کی وجہ ان کی ٹیسٹ کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کو قرار دیا، جبکہ چیمپئنز ٹرافی کا فارمیٹ ون ڈے کرکٹ کا ہے۔
شان مسعود کی عدم شمولیت کی ایک بڑی وجہ صائم ایوب اور سعود شکیل کو فوقیت دینا تھا، جبکہ امام الحق کے فٹنس مسائل اور دیگر عوامل ان کے انتخاب میں رکاوٹ بنے۔