لاہور : لاہور میں پاکستان کا پہلا سرکاری آٹزم سکول مکمل ہونے کے آخری مراحل میں ہے۔ اس سکول کا مقصد آٹزم کے مریض بچوں کو مفت علاج اور تعلیم فراہم کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر اس منصوبے کی تکمیل ایک سال میں ہو رہی ہے، جس سے خصوصی بچوں کی تعلیم کے لیے ایک نیا باب کھلے گا۔
اس سکول کے علاوہ، پنجاب کے مختلف خصوصی تعلیمی اداروں میں 10 آٹزم یونٹس بھی قائم کیے گئے ہیں جہاں آٹزم کے شکار بچوں کے لیے مخصوص تعلیمی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، خصوصی طلبہ کو 9,206 معاون آلات فراہم کیے گئے ہیں، جن میں 7,702 آلات سماعت، 360 وہیل چیئرز، 300 واکرز، 344 بیساکھیاں اور 500 سفید چھڑیاں شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ کی معاون خصوصی ثانیہ عاشق آٹزم سکول پراجیکٹ کی مانیٹرنگ کر رہی ہیں۔ خصوصی ایجوکیشن کے لیے پنجاب میں 35 سکولوں کو مڈل سے سیکنڈری لیول تک اپ گریڈ کیا جا رہا ہے، اور 28 سکولوں کو "سنٹر آف ایکسی لینس" بنایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، خصوصی بچوں کے لیے پانچویں کلاس تک مخصوص نصاب تیار کیا گیا ہے، اور سماعت سے محروم بچوں کے لیے قرآن کا ترجمہ سکھانے والا خصوصی نصاب متعارف کرایا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کا کہنا ہے کہ سپیشل بچے ہمارے لیے "سپیشل ہیروز" ہیں، اور ہم ان کے لیے تعلیم اور تربیت کے بہترین نظام کو یقینی بنائیں گے۔ اس سکول کے قیام سے والدین پر مالی بوجھ کم ہوگا، اور خصوصی بچوں کی بحالی کا مقصد انہیں معاشرے کا مفید اور کارآمد شہری بنانا ہے۔