اسلام آباد:وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ سودسے پاک بینکاری نظام اورمعیشت کے قیام کیلئے حکومت بھرپورتعاون فراہم کررہی ہے۔ تمام شراکت دار مل کر کرپوری کوششیں کریں گے توکوئی وجہ نہیں کہ وفاقی شرعی عدالت کے دئیے گئے 5 سال کے نظام الاوقات سے قبل سود سے پاک بینکاری اورمعیشت کو استوارکیا جاسکتاہے، ملک کی بدقسمتی ہے کہ 5 سال کے تجربوں نے ہمیں 24 ویں سے 47 ویں معیشت بنادیاہے۔
نیشنل اسلامک اکنامک فورم سے خطاب میں وزیرخزانہ نے فورم کے انعقاد پرمفتی منیب الرحمان اوران کے ساتھیوں کودل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی اورکہا کہ پاکستان میں اسلامی نظام معیشت کے لائحہ عمل ایک ایسا موضوع ہے جوان کے دل کے قریب ہے اوران کی خواہش ہے کہ جلد پیارے ملک میں سود کاخاتمہ ہو ۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ سود سے پاک معیشت اوربینکاری کے قیام کے نیک مقصد کے حصول کیلئے حکومت سمیت سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ 17-2013میں جب وہ وزیرخزانہ تھے توانہوں نے اس حوالے سے اقدامات کئے تھے۔ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سعید احمد کویہ چیلنج اورذمہ داری دلوائی جنہوں نے اپنا کام کیا اورمیں دیکھ رہاہوں کہ وہ آج بھی اپنا کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت حکومت جتنی تیزی سے کام کرسکتی تھی وہ کام کئے گئے ، ٹیکس کے مسائل حل کئے گئے، سیکیورٹیزاینڈ ایکسچینج کمیشن کے حوالہ سے اقدامات کئے گئے، وزارت خزانہ میں اعلیٰ افسر کی قیادت میں ونگ قائم کیا گیا۔فنانس ایکٹ 2016 میں اسلامی بینکاری کے حوالہ سے شریعہ کمپلائنس بیلنس شیٹس رکھنے والی کمپنیوں کودوفیصد کی رعایت دی گئی۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ ان کوششوں کے اچھے ثمرات حاصل ہوئے ، اس وقت صرف ایک میزان بینک تھا جس کی 100 برانچز تھیں، میزان بینک اب 1000 برانچز والا بینک بن چکا ہے۔انہوں نے کہاکہ میری سٹڈی کے مطابق فیصل بینک نے اس طرف پیش قدمی کی جس میں اللہ نے برکت ڈالی اور اس کی بیلنس شیٹس پراچھے اثرات مرتب ہوئے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ انہیں یہاں تک خبرملی کہ جون کے اختتام پراتنے ڈیپازٹس تھے کہ اسلامی بینکس مزید ڈیپازٹس لینے سے معذرت کررہے تھے،اس سے ایک چیز واضح ہے کہ اگر ہم سب مل کرپوری کاوش کریں توکوئی وجہ نہیں کہ وفاقی شرعی عالت نے 5 سال کی جو مدت دی ہے اس پرعمل نہیں ہوسکتا۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ وفاقی شرعی عدالت کافیصلہ آیا توکافی مزاحمت تھی، سٹیٹ بینک، نیشنل بینک اوربعض پرائیوٹ بینکس نے سپریم کورٹ میں پیٹیشن ڈائر کی، اس وقت مجھے وزارت خزانہ کی ذمہ داری نہیں ملی تھی اورمیں ملک سے باہرتھا، جب میں نے یہ خبرپڑھی اورسنی تو اس وقت میں میاں نوازشریف کے ہمراہ تھا، ہم نے اسی وقت فیصلہ کیا کہ اگر حکومت ملی توہم سپریم کورٹ سے یہ پیٹیشن واپس لیں گے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ پانچ سال پہلے ملک ترقی کررہاتھا، مہنگائی دو فیصد تھی ،پاکستان سٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں پہلا اور اوردنیا کی پانچویں بڑی سٹاک ایکسچینج تھی، پاکستان 6 فیصد سے زیادہ کی شرح سے ترقی کررہاتھا، پاکستان کی گروپ 20 میں شمولیت کی باتیں ہورہی تھیں ۔، اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ 5 سال کے تجربوں نے ہمیں 24 سے 47 ویں معیشت بنادیاہے، آج افراتفری اورمہنگائی گزشتہ پانچ سال کی مس منیجمنٹ اورمس گورننس کانتیجہ ہے، ہمیں اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ موجودہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعدہم نے فیصلہ کیاتھا کہ ہم وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پرعمل درآمد کریں گے، ہم نے چند ہفتے میں کام کیا، میں نے گورنرسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کومشورہ دیا کہ وہ پیٹیشن واپس لیں، ، میں انہیں بتایا کہ کہ ہم اللہ اوراس کے رسول سے جنگ نہیں کرسکتے،مجھے امید ہے کہ اللہ کے فضل وکرم سے پانچ سال سے کم عرصہ میں سود سے پاک نظام کیلئے کام مکمل ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ہم سب امین ہے اوریہ ہمارافرض ہے کہ اس مقصد کو پورا کیا جائے اور اسی نظریہ کے ساتھ اپیلیں واپس لی گئی ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ سود سے پاک نظام کیلئے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کی سربراہی گورنرسٹیٹ بینک کررہے ہیں، مجھے تجویز دی گئی کہ میں اس میں شامل ہوں، کمیٹی کاپہلا اجلاس ہوچکاہے اورہم اس کوتیزی سے آگے لیکرچلیں گے، اللہ سے دعاہے کہ ہم نے جونیت کی ہے اللہ ہمیں کامیابی دے۔ہماری نیت اللہ کی خوشنودی ہے، میں سمجھتاہوں کہ یہ ثواب دارین ہے۔ ۔انہوں نے کہاکہ سیلانی ویلفئیرٹرسٹ کے چیئرمین اوران کے ساتھی بھی بہت احسن کام کررہے ہیں، وہ مسکینوں اورغریبوں کومفت کھانا دیتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں، اللہ انہیں ہمت دیں۔انشاء اللہ ہمارا تعاون حاضرہوں گا۔