اسلام آباد: نئے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطابندیال نے اپنی ترجیحات بتاتے ہوئے کہا کہ میری ترجیحات میں زیر التوا مقدمات کا بوجھ کم کرنا ہے، وکلاء تیاری کرکے آئیں، التوا سے گریز کریں۔
سپریم کورٹ پہنچنے پر وکلا نے کمرہ عدالت میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کو خوش آمدید کہا ۔چیف جسٹس نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خوش قسمتی ہے ہماری بار بڑی زبردست ہے، آپ جیسے وکلا کا ساتھ باعث مسرت ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ان کی ترجیحات میں زیر التواء مقدمات کا بوجھ کم کرنا ہے، وکلا مکمل تیاری کیساتھ آئیں اور التوا مانگنے سے گریز کریں۔
اس دوران سینئر وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ میں تو آپ کی ریٹائرمنٹ کا انتظار کروں گا،تاکہ آپ سے دوبارہ ملاقات ہو سکے، نعیم بخاری کی بات پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال ہنس پڑے ۔
خیال رہے کہ جسٹس عمر عطا بندیال نے آج سپریم کورٹ کے 28 ویں چیف جسٹس پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھایا ہے۔
17 ستمبر 1958 کولاہورمیں پیداہونےوالےعمرعطا بندیال نے ابتدائی و ثانوی تعلیم پاکستان میں حاصل کی، پھرامریکا چلے گئے جہاں انھوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے معاشیات میں بیچلرکیا اور کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ سے قانون کی ڈگری لینےکےبعد بیرسٹربن گئے۔
1983 میں بطوروکیل لاہورسےکام آغازکیااورچند برس میں سپریم کورٹ کےوکیل بن گئے، 2004 میں ان کی بطورلاہورہائیکورٹ جج تعیناتی ہوئی اور 2007 میں پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار پر نمایاں حیثیت ملی جبکہ 2014 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا ۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال آج 2فروری 2022سے ایک سال سات ماہ 15دن کے لیے اس عہدے پرفائزرہیں گے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال 16 ستمبر2023 تک چیف جسٹس آف پاکستان رہیں گے۔ سینیارٹی اسکیم کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان بنیں گے۔ جو 25 اکتوبر 2024 تک عہدے پررہیں گے۔