اسلام آباد: ایوان بالا نے عربی زبان کو تعلیمی نصاب میں لازمی مضمون قرار دینے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا، تاہم سینیٹر میاں رضا ربانی کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی۔
تفصیل کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے عربی زبان کو لازم مضمون قرار دینے کا بل سینیٹ اجلاس میں پیش کیا گیا تھا۔ اس بل کے متن میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں پہلی جماعت سے پانچویں تک عربی زبان، ششم جماعت سے گیارہویں تک عربی گرائمر کو لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جائے۔
تاہم اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے اس بل پر تحفظات ظاہر کئے اور کہا کہ یہ ریاست کی جانب سے پاکستانی معاشرے کو عرب کلچر بنانے کی کوشش ہے۔ ہمارا کلچر انڈیس ویلی ہے۔ عربی زبان کو لازمی قرار دینے کی باتیں کیوں کی جا رہی ہیں، اگرچہ اس کو بطور اختیاری مضمون قومی نصاب میں پہلے سے ہی شامل کیا جا چکا ہے۔
اس موقع پر فلور پر اپنا نقطہ نظر بیان کرتے ہوئے وزیر مملکت علی محمد خان کا کہنا تھا کہ میں سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے پیش کئے گئے موقف کا بھی حامی ہوں لیکن اگر ہمیں اپنے بچوں کا اچھا مسلمان بنانا ہے تو ان کیلئے عربی زبان سمجھنا لازمی ہے۔
ایوان بالا میں بل پیش کرنے والے سینیٹر جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ قران پاک کو اچھی طرح سے سمجھنے کیلئے بھی عربی زبان کو سمجھنا لازمی ہے۔ اس کے علاوہ اقتصادی اور معاشی نقطہ نگاہ سے بھی اس کی بہت اہمیت ہے۔ اگر ہمارے شہری عربی زبان پر عبور حاصل کرلیں تو مشرق وسطیٰ میں نوکریوں کیلئے دروازے کھل سکتے ہیں۔