نیپیٹاو: فوج نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد ملک میں نئے انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔ تازہ ترین بیان میں فوجی حکام نے کہا کہ انتخابات میں فاتح سیاسی جماعت کو ایک سال کی ایمرجنسی کے بعد اقتدار منتقل ہو گا۔
اس سے قبل فوج نے آنگ سانگ سوچی سمیت سیاسی رہنماؤں کو گرفتار ک رکے ایک سال کی ایمرجنسی لگانے کا اعلان کیا تھا۔
میانمار میں گزشتہ رات رات گئے 3 بجے سے انٹرنیٹ اور مواصلاتی رابطوں میں خلل پیدا ہونا شروع ہو گیا۔ Yangon شہر میں فوج نے سٹی ہال کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور سٹی ہال میں کئی فوجی ٹر ک دیکھے گئے ۔
فوج کے زیر انتظام ٹیلی ویژن پر جاری ویڈیو پیغام میں سینئر جنرل کا کہنا تھا کہ اختیارات مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف کے سپرد کر دیے گئے ہیں جب کہ ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
آنگ سانگ سوچی کی پارٹی کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر سمیت حکمراں جماعت کے اہم رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور جس صورت حال کا سامنا ہے ایسا لگ رہا ہے کہ فوجی بغاوت اور اقتدار پر قبضہ ہو رہا ہے۔
ادھر امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا نے منتخب رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور امریکا نے میانمار کو ممکنہ رد عمل سے خبر دار بھی کیا ہے۔ ترجمان وائٹ ہاوس نے کہا کہ اگر اٹھائے گئے اقدامات واپس نہ لیے گئے تو امریکا ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لے گا۔