ماسکو:روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے بھی امریکا کے فیصلے کے فوری بعد ردعمل دیتے ہوئے دہائیوں پہلے سرد جنگ کے دوران کیے گئے میزائل معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا .
روسی میڈیاکے مطابق ولادی میر پیوٹن نے امریکا کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کے حوالے سے کہا کہ ہمارے امریکی شراکت داروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ معاہدے کو معطل کررہے ہیں اور ہم بھی اپنی طرف سے معطل کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔
پیوٹن نے وزیرخارجہ سرگئی لاروف اور سرگئی شوئیگو سے ملاقات کے دوران کہا کہ روس بھی امریکا کے ساتھ اسلحے کی تخفیف کے لیے مزید مذاکرات کی کوشش نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک انتظار کریں گے جب تک ہمارے حصہ دار کے رویے میں اہم موضوع پر ہمارے ساتھ مساوی اور معنی خیز مذاکرات کے لیے پختگی نہیں آتی۔
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کی مداخلت پر سوویت یونین کے آخری رہنما میخائیل گوباچوف نے1987 میں روسی میزائل کے مسائل پر انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورس کا معاہدہ کیا تھا لیکن دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر طویل عرصے سے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ 500 سے 5500 کے ہدف کے میزائل پر پابندی ہوگی جس میں واضح کیا گیا تھا کہ روسی میزائل مغربی ممالک کے دارالحکومتوں کو ہدف بنا رہے ہیں لیکن چین اور دیگر اہم طاقتوں کے حوالے سے کوئی حد مقرر نہیں کی گئی تھی۔
یکم فروری 2019 کو اس کا باقاعدہ اعلان بھی کردیاٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ واشنگٹن 6 ماہ کے اندر معاہدے سے دست برداری کے منصوبے پر عمل شروع کررہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہیں گے کہ ہر کسی کو ایک بڑا اور اہم حصہ ملنا چاہیے اور ایک نیا معاہدہ ہو لیکن امریکا کو نقصان میں نہیں رکھ سکتے۔