اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے خیبرپختونخواہ حکومت کے دوسرکاری ہیلی کاپٹرز ایم آئی 17 اور ایکیوریل ہیلی کاپٹرز پر رپورٹ کے مطابق تقریبا 74 گھنٹے سرکاری ہیلی کاپٹرز کو غیر سرکاری دوروں کیلئے نہایت ارزاں نرخوں پر استعمال کرنے اور مبینہ طور پر وزیراعلی خیبرپختونخواہ کے اختیارات کے ناجائز استعمال کا نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخواہ نیب کو انکوائری کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر 22 گھنٹے اور ایکیوریل ہیلی کاپٹر پر 52 گھنٹے پرواز کی اور اوسطا فی گھنٹہ 28 ہزار کے حساب سے 74 گھنٹوں کا 21 لاکھ 7 ہزار اور 181 روپے کے اخراجات کا دستاویزات میں تذکرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف اگر پرائیویٹ کمپنیوں سے ہیلی کاپٹرز منگواتے تو ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر فی گھنٹہ خرچ 10 سے 12 لاکھ روپے جبکہ ایکیوریل ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 5 سے 6 لاکھ روپے ادا کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعلی خیبرپختونخواہ کے پرنسپل ایڈوائزر برائے ٹیکنیکل ٹریننگ اینڈ ایوی ایشن کے مطابق سرکاری ہیلی کاپٹرز پر فی گھنٹہ ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے خرچ آتا ہے اور تقریبا ڈیڑھ لاکھ فی گھنٹہ کے حساب سے پی ٹی آئی کے چیئرمین کے 74 گھنٹے سرکاری ہیلی کاپٹرز کے استعمال کا کل خرچہ ایک کروڑ 11 لاکھ بنتا ہے مگر اس کے برعکس دستاویزات میں 21 لاکھ 7 ہزار 181 روپے کا تذکرہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئر مین نے ایم آئی ہیلی کاپٹر پر بنی گالا سے کوہاٹ ،پشاور، مردان ، بٹگرام ،دیر اور کمراٹ کے غیر سرکاری دورے کئے جبکہ ایکیوریل ہیلی کاپٹر میں بنی گالا سے پشاور، کوہاٹ ، ایبٹ آباد، ہری پور، چترال ، سوات اور نوشہرہ کے غیر سرکاری دورے کئے۔
چیئر مین نیب نے ڈی جی نیب کے پی کو ہدایت کی ہے کہ انکوائری کے دوران اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے کہ کیا قانون کے مطابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا سرکاری ہیلی کاپٹر جیسے حساس اثاثہ کو کسی غیر سرکاری استعمال کیلئے دینے کے مجاز تھے اور چیئرمین پی ٹی آئی کو کس حیثیت میں یہ ہیلی کاپٹرز دیئے گئے اور اس کے علاوہ کسی اور کو غیر سرکاری استعمال کیلئے متعلقہ ہیلی کاپٹرز دیئے گئے یا چگونہ ۔ کیا وزیراعلی خیبرپختونخواہ نے مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ نیب نے اس انکوائری کا آغاز اس لئے کیا تاکہ سرکاری ہیلی کاپٹر کے ناجائز استعمال پر پابندی عائد کی جاسکے۔