اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو اتفاق انڈسٹریز کے کچھ ملازمین نے تشدد سے بچنے کے لیے پھنسوایا میں اس سارے معاملے کا عینی شاہد ہوں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں مشرف دور میں اسحاق ڈار سے نواز شریف کے اعترافی بیان کی کہانی سناتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اسحاق ڈار سے بیان لینے کے لیے اٹک قلعے میں مجھے اور اسحاق ڈار کو کئی دن تک قید تنہائی میں رکھا گیا وہاں چار سے پانچ لوگ اتفاق انڈسٹریز کے ملازمین بھی قید تھے جب ان پر تشدد کیا جاتا تو وہ تشدد سے بچنے کے لیے اسحاق ڈار کی طرف اشارہ کر دیتے کہ جو کچھ آپ چاہتے ہیں وہ اسحاق ڈار سے مل سکتا ہے اس وجہ سے اسحاق ڈار پر اتنا دباؤ بڑھاکہ جب میں انہیں 9فروری کی صبح ملا تو اس وقت اسحاق ڈار کا 30پاؤنڈ سے زیادہ وزن کم ہو چکا تھا اسحاق ڈار کئی ماہ قید رہا اس دوران اسے ذہنی طور پر ٹارچر کیا گیا اسی حالت میں ان سے بیان لیا گیا اور بعد میں ثابت ہوا کہ یہ بیان دباؤ پر لیا گیا چار بائی چھ فٹ کے سیلوں میں ہم قید تھے اس سیل میں چار چار دن روشنی نہیں ہوتی تھی جب ہمیں باہر نکالتے تو آنکھ پر پٹیاں باندھتے اور ہاتھوں کو پشت کے پیچھے کر کے ہتھکڑیاں لگاتے تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ میں سیاسی ورکر ہوں میرے سیاسی دشمن ہوں یا سیاسی حریف ہوں ان سے سیاسی طور پر ہی نمٹوں گا میری 26سالہ سیاسی زندگی اس بات سے عبارت ہے کہ میں نے اس عرصے میں کسی سے مقدمہ بازی کی ہے نہ انتقام لیا ہے میں نمٹنے پر یقین ضرور رکھتا ہوں لیکن ہمیشہ اپنے مخالفین سے میڈیا پارلیمینٹ اور انتخابات کے ذریعے نمٹتا ہوں یہی میرے نمٹنے کے مختلف ذریعے ہیں جہاں برداشت کا مظاہرہ کرنا ہو وہاں برداشت بھی کرتا ہوں ہم سیاستدان ہیں ہم سے غلطیاں بھی سرزد ہو جاتی ہیں جہاں میں نے غلط رد عمل کا اظہار کیا وہاں اسکی معافی بھی مانگی۔خواجہ آصف نے کہا کہ میں عمران خان کو قطعی طور پر پاکستان کا ٹرمپ نہیں سمجھتا کچھ سال بعد کوئی مورخ ہی بتائے گاکہ انہوں نے سیاست میں کیا کھویا او رکیا پایا ہے اور پاکستان کی سیاست کو کتنا فائدہ اور کتنا نقصان پہنچایا اس کا اندازہ ہم نے بلکہ عوام اور مورخ ہی کرسکتے ہیں ۔
پانامالیکس کے بارے میں سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم اور ہماری پارٹی چاہتی ہیکہ ہم اس معاملے سے بری الزمہ ہو کر نکلیں تاکہ عوام کے سامنے صاف شفاف ہو کر جائیں ہمیں سپریم کورٹ پر بے پناہ اعتماد ہے میں عدلیہ کا بے حد احترام کرتا ہوں ۔ عدلیہ کا احترام میری سیاسی تربیت میں شامل ہے ۔ ملک میں لوڈ شیڈنگ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 2018 تک ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگاجہاں پر لوگ بجلی کے بلز کی باقاعدگی سے ادائیگی کررہے ہیں وہاں پر بجلی کی سو فیصد فراہمی یقینی بنائیں گے.