اسلام آباد : سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف اڈیالہ جیل میں جاری سائفر کیس کی سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی گئی ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے جج سے سوال کیا کہ بتایا جائے ہمارا کون سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 یا 2023 کے تحت ٹرائل ہو رہا ہے، ہماری اس قانون کے تحت ٹرائل کی کوشش کی جارہی ہے جس کا نا سر ہے نا پاؤں، نئے ایکٹ سے صدر مملکت بھی انکاری ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے صدر پاکستان کو عدالت طلب کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ صدر پاکستان کو عدالت بلا کر حلف لیا جائے نئے ایکٹ کی انہوں نے منظوری دی ہے یا نہیں، عمران خان کو نہیں تو کم از کم میرا کیس جیل سے باہر عدالت میں سنا جائے۔
عدالت نے شاہ محمود سے کہا کہ آپ اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل الگ نہیں ہو سکتا یہ کیس انٹر لنک ہے۔
عدالت نے ان سے کہا کہ آپ کا اعتراض ختم ہوگیا آج عدالت میں پبلک اور صحافی موجود ہیں، آپ کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923ء کی سیکشن پانچ اور 9 کے تحت ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے بتایاکہ ہمارے خلاف بے بنیاد مقدمہ بنایاگیا۔ہماری ضمانت کی درخواستیں لگی ہوئی ہیں۔پراسیکیوشن پیش نہیں ہورہی۔عدالت نے بھی متعدد مرتبہ طلب کیا لیکن پراسیکیوشن پیش نہیں ہوتی۔ہمارے کیسز میں پراسیکیوشن کو علم ہی نہیں ہوتا لیکن نواز شریف کے کیسز بلائے بغیر ہائیکورٹ سمیت پر جگہ پہنچ جاتی اور درخواستیں بھی واپس لے لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بھی کھڑے ہیں، ان کے پاس تو بڑے بڑے وکلاء بھی ہیں جو ان کے کیسز لڑنا باعث عزت سمجھتے ہیں۔میں ایک چھوٹا سا وکیل بھی نہیں کرسکتا اور نہ میرے وکیل کا نام کہیں آتاہے۔