اسلام آباد: سپریم کورٹ نےسابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے خط پر اعلامیہ جاری کردیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کونہ دباؤ میں لایا جاسکتاہے نہ کسی کی حمایت کرینگے۔اپنے حلف کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتے رہیں گے۔
سپریم کورٹ نے اعلامیہ میں کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کا ادراک ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نہ دباؤ میں لایا جا سکتا ہے نہ کسی کی حمایت کرینگے۔ چیف جسٹس فائز عیسیٰ اللہ کے فضل سے اپنے حلف کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتے رہیں گے۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ یکم دسمبر کو سات صفحات کی درخواست مع 77 صفحات موصول ہوئی، دستاویز تیار کرنے والے وکیل کا نام اور رابطہ کی تفصیلات نہیں دی گئی۔ لفافے کے مطابق دستاویز انتظار حسین پنجوتھہ نے کوریئر کی تھی۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ دستاویز بظاہر ایک سیاسی جماعت کی جانب سے بھیجی گئی تھی، اس جماعت کی اچھی نمائندگی وکلاء کرتے رہے ہیں۔ پچھلے دنوں سپریم کورٹ میں اس جماعت کے وکلاء فوجی عدالتوں اور انتخابات کیس کو تکمیل تک لے گئے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ امر حیران کن ہے کہ سربمہر لفافہ موصول ہونے سے پہلے ہی دستاویز میڈیا کو جاری کی گئی۔
واضح رہے کہ سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کو پارٹی ورکرز کی گرفتاریوں اور جیل میں موجود خواتین ورکرز کے حوالے سے خط لکھا تھا۔ جس کا جواب آج اس اعلامیے کے ذریعے دیا گیا ہے۔